1676046603252_54338863
Open/Free Access
241
مفتی شوکت علی فہمی
برہان کے لیے نظرات اورحضرت مولانا غلام محمد نورگت کی وفات پر تعزیتی نوٹ لکھ کر فارغ ہی ہوا تھا کہ ابھی ابھی ٹیلی فون پریہ منحوس اطلاع ملی کہ بعد نماز مغرب بروز جمعرات ۱۵؍اپریل ۹۳ء مفتی عتیق الرحمن عثمانی ؒ کے مدتوں کے ساتھی ورفیق، راقم کے چھوٹے بھائی نجیب الرحمن عثمانی کے خسرو عظیم ادیب و صحافی مغلیہ دورحکومت کے تاریخ داں اوردلّی کی تہذیب وشرافت، نیکی و انسانیت کے آئینہ ، وضعداری واخلاق کریمانہ کے پیکر مجسم، رسالہ’ دین ودنیا‘ کے بانی ومدیر حضرت مفتی شوکت علی فہمی اس دار فانی سے رحلت فرماگئے ہیں۔ اناﷲ وانا الیہ راجعون۔
یہ خبروفات ہم سب کے لیے زبردست دکھ وغم اورصدمہ کاباعث ہے کیونکہ قبلہ ابّاجان حضرت مفکرِ ملّت مفتی عتیق الرحمن عثمانیؒ سے انھیں قلبی تعلق تھا اور جب ادارہ ندوۃ المصنفین ۱۹۳۸ء میں قرول باغ میں قائم ہواتھا تواس وقت بھی مفتی شوکت علی فہمی سے ان کے روابط تھے جوآخروقت تک قائم رہے۔ حضرت ابّاجان مفتی صاحب کی وفات کے بعد وہ ہمارے خاندان کے قابلِ احترام بزرگ کی حیثیت سے ہم سب کی رہنمائی فرمایا کرتے تھے۔حضرت ابّاجانؒجب ۱۹۴۷ء کے بعد علاقہ جامع مسجد دہلی میں آکر آباد ہوگئے تو تقریباً روزانہ ہی ملاقات فرماتے تھے۔دونوں بزرگ آپس میں ایک دوسرے کی رائے و مشورہ کانہ صرف ادب واحترام کرتے تھے بلکہ ان پر عمل پیرا بھی رہتے تھے۔
مفتی شوکت علی فہمی صاحب بلا کے ذہین تھے۔ ’دین ودنیا‘ میں ان کے حالات حاضرہ پرادا رئیے علمی حلقوں میں بڑی دلچسپی کے ساتھ پڑھے جاتے تھے۔ان کے قلم میں بڑی جان تھی۔کئی کتابیں انھوں نے رقم فرمائیں جوعلمی وادبی حلقوں میں مقبولیت کی سند حاصل کیے ہوئے ہیں۔بڑے ہی نستعلیق بزرگ تھے۔ نفاست پسند تھے ،لباس کے معاملے میں بھی بڑے نفیس تھے، گفتگو میں بڑی ہی بردباری تھی۔ عوام وخواص میں عزت واحترام اور توقیر کی نگاہ سے دیکھے جاتے تھے۔ملّی مسائل میں ان کے مشورے قابل قدر ہوتے تھے، سیاسیات واخلاقیات اور تاریخ پرانہیں کمال دسترس حاصل تھا۔اتنی خوبیوں اوراعلیٰ اوصاف کی حامل ہستی آج ہمارے درمیان میں نہ رہی، یہی سوچ وتصوّر کرکے دل ودماغ میں عجیب قسم کی بے چینی سی محسوس ہورہی ہے ۔اب کیا ہوگا۔ہراچھی شخصیت ہمارے بیچ میں اٹھتی چلی جارہی ہے جو پھر کبھی دیکھنی ہمیں نصیب نہ ہوگی۔حضرت مفتی شوکت علی فہمی تاریخ ملتِ اسلامیہ ہندکا اب ایک زریں باب بن کر رہ گئے ہیں۔ مورخ اسلام کی حیثیت سے ہمیشہ یاد رہیں گے۔
اﷲ تعالیٰ انہیں اپنی جوار رحمت میں خاص مقام ومرتبہ عطا فرمائے۔اورہم سب کو ان کے صاحبزادگان وصاحبزادیوں ومتعلقین وعزیز واقارب اورتمام متعارف لوگوں کواس حادثۂ وفات پرصبرجمیل عطافرمائے۔آمین ثم آمین۔
[اپریل۱۹۹۳ء]
ID | Chapters/Headings | Author(s) | Pages | Info |
ID | Chapters/Headings | Author(s) | Pages | Info |