1676046603252_54338867
Open/Free Access
244
مخمور عثمانی
آہ!دیوبند اوردہلی کی ادبی، علمی اورمعاشرتی زندگی میں چلتے پھرتے،ہنستے کھیلتے مخمورعثمانی بھی موت کی آغوش میں چلے گئے۔طویل علالت کے بعد مورخہ۱۶/جنوری۱۹۹۵ء کودہلی میں انتقال فرماگئے۔اناﷲ واناالیہ راجعون۔
مرحوم عثمانی کا تعلق قبلہ اباجان مفکر ملت حضرت مفتی عتیق الرحمن عثمانی نوراﷲ مرقدہ سے نیازمندی کاتھا۔حضرت مفتی صاحبؒ نے ہی دیوبند سے دہلی بلایا،ادارہ ندوۃ المصنفین کے کاموں میں مشغول رکھا اورپھر مرحوم خوداپنی ہی استطاعت وکوششوں کی بدولت روزنامہ الجمعیتہ دہلی، ماہنامہ جمالستان دہلی اور ماہنامہ آستانہ دہلی سے وابستہ ہوکر۱۹۵۱ء سے۱۹۹۳ء تک ہمدرد دواخانہ دہلی کے شعبۂ نشرواشاعت کے انچارج رہے۔تصنیف وتالیف کاشوق تھا’’اب کیا ہوگا‘‘ کے عنوان سے افسانوں کاایک مجموعہ بھی ان کاشائع ہوچکا ہے۔دہلی سے نورس اور دیوبند سے بشریٰ کے نام سے معیاری رسائل نکالے۔
مرحوم مخمورعثمانی بزرگوں عالموں کے قدردان تھے۔قبلہ اباجان حضرت مفتی عتیق الرحمن عثمانی کے تودل وجان سے عاشق اورمعتقد اورخاندان مفتی صاحبؒ کے شیدائیوں میں تھے۔
احقر سے خصوصی لگاؤ اورانسیت رکھتے تھے موقعہ بہ موقعہ بڑی ہی حوصلہ افزائی کیاکرتے اورجگہ جگہ احقر کی ستائش وتعریف کرتے کہ دیکھو اس لائق فرزند (عمید الرحمن عثمانی)نے حضرت مفتی عتیق الرحمن عثمانی کی وفات کے بعد جس طرح ادارہ ندوۃ المصنفین اوررسالہ برہان کو جاری وقائم رکھا ہواہے اس سے عقیدت مندانِ مفتی صاحبؒ کوکس قدر اطمینان وراحت اورخوشی حاصل ہورہی ہے۔ مجھے یہ لکھنے میں کوئی باک نہیں کہ مرحوم مخمور عثمانی کے پُرخلوص مشوروں اور ہمت افزائی کے کلمات سے احقر کوہمیشہ قوت وتوانائی فراہم ہوتی رہی۔
اﷲ تعالیٰ انھیں کروٹ کروٹ جنت نصیب فرمائے آمین۔ان کے صاحبزادگان اورمتعلقین کوصبرجمیل عطاکرے آمین۔ادارہ ندوۃ المصنفین ورسالہ برہان مخمورؔعثمانی کی وفات وحسرت آیات پراظہار تعزیت کرتاہے۔
[فروری۱۹۹۵ء]
ID | Chapters/Headings | Author(s) | Pages | Info |
ID | Chapters/Headings | Author(s) | Pages | Info |