Search from the table of contents of 2.5 million books
Advanced Search (Beta)

وفیات برہان جولائی 1938 تا اپریل 2001ء |
قرطاس
وفیات برہان جولائی 1938 تا اپریل 2001ء

حکیم محمد زماں الحسینی
Authors

ARI Id

1676046603252_54338882

Access

Open/Free Access

Pages

253

حکیم محمد زماں حسینی کاانتقال
یہ کس کومعلوم تھا کہ بیسویں صدی جاتے جاتے بھی امت مسلمہ کوایسا صدمہ دے جائے گی کہ جس سے امت مسلمہ عرصہ دراز تک ابھر نہ سکے گی۔عالم دین،مفسرقرآن،مصنفِ اسلام، مدبر ومفکر حضرت مولانا حکیم محمد زماں حسینی رمضان المبارک کے مقدس مہینے میں اس عالم فانی سے رخصت ہوکرعالم بقاء میں پہنچ کر مالک حقیقی سے جاملے۔اناﷲ واناالیہ راجعون۔
ان کے انتقال پرملال پرتعز یت پورے عالم اسلام میں کی جائے گی۔اس لیے کہ ان کی شخصیت کے اٹھ جانے سے تمام عالم اسلام کوصدمہ پہنچا ہے،نقصان ہواہے۔ان کی زندگی عالم اسلام کی خدمت کے لیے جیسے وقف تھی۔انہوں نے اپنی تحریروں،تقریروں اور تصانیف کے ذریعہ عالم اسلام کی سچی رہنمائی وخدمت کی ہے۔وہ بے لوث اورمخلص تھے کسی جاہ ومنصب سے بے نیاز صرف دین کی خدمت میں ہی ان کوسکون واطمینان اورراحت وخوشی حاصل تھی۔شیخ الاسلام حضرت مولانا سید حسین احمد مدنی ؒ کے خصوصی تلامذہ میں سے تھے۔صحیح فکر تھی، سوچ میں سچائی تھی،بلند کردار کے حامل تھے،سادگی رگ وریشہ میں سرایت کی ہوئی تھی۔رئیس الاحرار مولانا محمد علی جوہر کی طرح جوش وجذبہ سے طبیعت بھری ہوئی تھی۔حضرت مولانا عبدالماجد دریابادی کی طرح وسیع النظر تھے اورحضرت مولانا سید ابوالحسن علی ندوی کی علمی صحبت ومجلس سے فیض یافتہ تھے۔مفکر ملت حضرت مفتی عتیق الرحمن عثمانی کے جاں نثار شیدائی شاگردوں میں بھی ان کاشمار ہوتاتھا۔حضرت مفتی عتیق الرحمن عثمانی ان کے علم وفکر کے معترف وشناسا تھے۔ سیرت پاک پرحضرت مولانا حکیم محمد زماں حسینی صاحبؒ کی تقاریر سننے سے تعلق رکھتی تھیں۔ہندوستان کے وزیر اعظم راجیو گاندھی سیرت پاک کے جلسے میں ان کی تقریر سننے کے لیے شروع سے آخر تک بیٹھے رہے اوررسول پاک ﷺ کی روزمرہ زندگی کے تمام واقعات،پڑوسیوں سے حسن سلوک،غیر مسلموں سے بہترین برتاؤ،دشمنانِ اسلام سے نبی اکرم ﷺ کاحسن سلوک جیسے موضوع پر مرحوم نے ایسی بصیرت آمیز تقریر کی کہ وزیراعظم راجیو گاندھی اورسیکڑوں غیر مسلم حضرات متاثر ہوئے بغیر نہ رہ سکے۔راجیو گاندھی نے اس تقریر کوسننے کے بعد رسول اکرم ﷺ سے احترام وعقیدت ومحبت کا اظہار کرتے ہوئے یہ کہا کہ ایسے ایمان افروزواقعات سے روحانی سکون ملتاہے اوراس اعلیٰ درجہ کی تقریر سننے کایہ پہلا موقع خدانے میسر کیاہے۔
مولانا حکیم محمد زماں حسینی بڑی خوبیوں اچھائیوں کے مالک تھے وہ بہت بڑے انسان تھے مگران میں اپنی بڑائی سننے کی عادت ہی نہیں تھی، وہ اپنے کوکم تر سمجھتے تھے شاید وہ بارگاہ عالیٰ میں یہ دعاکرتے ہوں کہ مجھے اپنی نظر میں اپنے کو حقیر وکم تر بنادے۔ اﷲ تعالیٰ نے ان کی دعا کو قبول کیاہوگا اوران کو نظر میں اپنے کو کم تر وحقیر ہی بنادیا ہوگا مگر عالم میں ان کامرتبہ پروردگار عالم نے بہت ہی اونچا وبلند کررکھاتھا۔ان سے ایک بار کاملنے والاانسان ہمیشہ کے لیے ان کا گرویدہ ہوکر رہ جاتاتھا وہ خود کلکتہ میں رہتے تھے لیکن ان کی اپنی شخصیت کی خوبیاں ملک کے کونے کونے میں ان کے دلوں میں گھر کی ہوئی تھیں۔وہ بڑے مخلص تھے ہرایک کے کام آنا انہیں پسند تھا۔وہ انتہائی خلیق وملنسار تھے ہرانسان سے چھوٹے بڑے سے ان کامیل جول تھا جس میں کبھی بھی انہوں نے اپنے بڑے پن اورعلم کونمایاں نہ ہونے دیا ہمیشہ ہی اپنے اعلیٰ کردارو عمل سے انہوں نے ہرموقع پرانسانیت کی اعلیٰ مثالیں قائم کیں۔
ادارہ ندوۃ المصنفین سے حضرت مولانا حکیم محمد زماں حسینی کا شروع سے آخر تک تعلق رابطہ رہا ۔رسالہ’’برہان‘‘کے نگران رہے۔حضرت مفکر ملت مفتی عتیق الرحمان عثمانی ؒکی وفات کے صدمہ نے انہیں سخت نڈھال کردیا تھا۔ دہلی میں جب بھی تشریف لاتے قیام ادارہ میں رکھتے۔ صرف آخری وقت میں ایک دوبار کو چھوڑ کر اوروہ بھی ان کے صاحبزادے کے بے حد اصرار پرشاید کسی ہوٹل میں قیام کیا تھا ورنہ تو ادارہ سے ان کی وابستگی ان کے لیے باعث سکون وعافیت تھی۔ ہمارے خاندان کے معاملات میں بھی ان کے نیک مشورے ہمارے لیے مشعل راہ ثابت ہوئے۔ اﷲ تعالیٰ بال بال مغفرت فرمائے اورکروٹ کروٹ جنت نصیب کرے۔حضرت مولانا حکیم محمد زماں حسینی کے انتقال سے علمی دنیا میں ایک خلا ہوگیاہے جس کا پُر ہونا محال دکھائی دیتاہے۔ [جنوری،فروری۲۰۰۰ء]

 
Loading...
Table of Contents of Book
ID Chapters/Headings Author(s) Pages Info
ID Chapters/Headings Author(s) Pages Info
Similar Books
Loading...
Similar Chapters
Loading...
Similar Thesis
Loading...

Similar News

Loading...
Similar Articles
Loading...
Similar Article Headings
Loading...