Search from the table of contents of 2.5 million books
Advanced Search (Beta)

قدرتی وسائل اور ان کا استعمال: اسلامی اور سائنسی علوم کے تناظر میں |
Asian Research Index
قدرتی وسائل اور ان کا استعمال: اسلامی اور سائنسی علوم کے تناظر میں

پیش لفظ
Authors

ARI Id

1686875689131_56115776

Access

Open/Free Access

Pages

ر‌

جدید انسان کی سرمایہ دارانہ اور مادیت پسند فکر نے قدرتی ماحول اور قدرتی وسائل کا بری طرح استحصال کیا ہے اور حیاتِ انسانی وحیوانی کی بقا کو تباہی کے دہانے پر پہنچا دیا ہے۔ حضرت انسان کی غفلت اور لا پرواہی سے قدرتی وسائل و ذرائع کی بقا کا مسئلہ اس وقت پوری دنیا کے لئے سنگین شکل اختیار کرگیا ہے۔یہ بات روز ِروشن کی طرح عیاں ہے کہ جدید انسان نے ماحول اور اس میں پائے جانے والے قدرتی وسائل کے تحفظ کو یکسر نظرانداز کردیا ہے ۔ جس کی بنا پر قدرتی وسائل ہوا، پانی ،معدنیات، حیوانات ،نباتات اور زمین کی طبعی ، کیمیائی اور حیاتیاتی خصوصیات میں ناپسندیدہ اور نامناسب تبدیلیاں پیدا ہو تی جار ہی ہیں، اس طرح ماحولیاتی تبدیلی( Climate Change ( ، گلوبل وارمنگ (Global Warming) اور ماحولیاتی آلودگی (Environmental Pollution ) کا مسئلہ پیداہوگیا ہے۔ ٹریٹمنٹ پلانٹس کی تنصیب کے بغیر نئے نئے کارخانےقائم ہورہے ہیں۔ ان صنعتی اداروں میں ماحولیاتی سہولیات کی عدم موجودگی کی وجہ سے ماحول میں گرین ہاؤسز گیسزکی مقدار بڑھتی جارہی ہے اور یوں قدرتی ماحول بری طرح متاثر ہورہاہے۔

 یہ بات طے شدہ ہے کہ اللہ تعالیٰ کی تخلیق کردہ ضروریات حیات یعنی قدرتی وسائل میں سے ہوا،پانی ،نباتات ،حیوانات، صاف ماحول پر انسانی زندگی کا انحصار اتنا زیادہ ہے کہ ان کے بغیر کوئی انسان زندگی گزارنے کا تصور بھی نہیں کر سکتا ۔ جبکہ عالمی سطح پر موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات ہر گزرتے دن کے ساتھ ساتھ شدید سے شدید تر ہوتے جارہے ہیں ۔ ایک تازہ ترین عالمی تحقیقی رپورٹ بتاتی ہےکہ عالمی موسمیاتی تبدیلی سے 2 دہائیوں میں عالمی معیشت کو 16 ہزار ارب ڈالر کا نقصان پہنچ چکا ہے۔ستم ظریفی کی بات یہ ہے سب سے زیادہ جانی و معاشی نقصان ترقی پذیر اور غریب ممالک کو اٹھانا پڑ رہا ہے۔ ایک محتاط اندازے کے مطابق ترقی یافتہ ممالک کی موسمیاتی تبدیلیوں سےسالانہ تقریباً 1.5فیصد نقصان برداشت کرنا پڑتا ہے جبکہ اس کے برعکس غریب اورترقی پذیر ممالک کو موسمیاتی تبدیلیوں کے باعث تقریباً 6.7فیصد سالانہ کا مالی نقصان اٹھانا پڑتا ہے۔ جبکہ جانی نقصان اس کے علاوہ ہے۔ ہمارا وطن عزیر پاکستان بھی ایسے ممالک میں شامل ہے جو موسمیاتی تبدیلی کے اثرات سب سے زیادہ سے متاثر ہو تے ہیں۔ ایک موقر رپورٹ کے مطابق دنیا بھر میں ماحولیاتی تبدیلی کے باعث سالانہ لاکھوں افراد لقمہ اجل بن جاتےہیں ۔ یونیسیف UNICEFکی رپورٹ بتاتی ہے کہ پاکستان میں موسمیاتی تبدیلی کی وجہ سے ہونے والی غیر معمولی بارشوں سے معاشی عدم مساوات میں خطرناک حد تک اضافہ ہوا ہے۔ اس کی ایک جھلک ہم سندھ ، بلوچستان اور خیبر پختون خواہ میں 2022کے سیلاب کی شکل دیکھ چکے ہیں۔

 عالمی موسمیاتی و ماحولیاتی تبدیلیوں کی تشویشناک صورتحال پر غوروفکر کرنے کے لئے اقوام متحدہ کے زیر نگرانی کوپ COP کے نام سے ہر سال عالمی ماحولیاتی کانفرنس منعقد کی جاتی ہے۔ عالمی موسمیاتی سربراہی کانفرنس (COP -27) 6تا 18 نومبر 2022 میں مصر کے شہر الشرم الشیخ میں منعقد ہوئی۔جس میں پاکستان کے وزیراعظم سمیت دنیا بھر سے ماحولیاتی ماہرین کی بڑی تعداد شریک ہوئی ۔جبکہ کلائمیٹ چینج کی پاکستانی وفاقی وزیر شیری رحمان نے (کوپ -27 )میں پاکستان پر موسمیاتی تبدیلیوں کے مرتب ہونے والے مہک اثرات کے حوالے سےپاکستان کا مؤقف بھر پور طریقے سے پیش کیا ۔

 اس تناظر میں اسلامی اور مذہبی تعلیمات نے بہت اہمیت اختیار کر لی ہے۔ یاد رہے کہ اسلام مھض چند عبادات و روایات کے مجموعہ کا نام نہیں ہے بلکہ ایک عظیم ترین تہذیب کی تحریک کاآئینہ دار ہے۔اسلام کامل دستورِ حیات ہے جس نے ہمیں دنیا میں قدرتی اشیا کے استعمال کے لئے رہنما اصول و آداب فراہم کئے ہیں۔ انڈیسٹریلائزیشن ( (Industrializationاور گلوبلائزیشن(Globalization ) کے موجودہ دور میں دنیا کو درپیش چیلنجز کا مقابلہ کرنے کے لئےاسلامی تعلیمات ار اصولوں سے رہنما ئی وقت کی اہم ترین ضرورت ہے۔ سماجی اور قدرتی تناظر میں مطالعہ اسلام ہی واحد ذریعہ ہے جس کے ذریعے دنیا کے درپیش موجودہ ماحولیاتی مسائل کا حل پیش کیا جا سکتا ہے۔اسلام ایک ماحول دوست دین ہے اور پوری دنیا میں تقریباً 40 فیصد مسلمان آباد ہیں جو موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات کم کرنے میں اہم کردار ادا کرسکتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ اقوام متحدہ نے متعددمسلمان عرب علماء کرام سے اسلام کی ماحولیاتی تعلیمات پر متعددتصانیف و کتب لکھوائیں ہیں۔ اور اس حوالے سے اپنا کردار ادا کرنے کی درخواست کی ہے۔

ڈاکٹر عبدالمنان چیمہ کی یہ کتاب بعنوان ” قدرتی وسائل اور ان کا استعمال: اسلامی اور سائنسی علوم کے تناظر میں “ قدرتی وسائل کے  بارے میں سائنسی وعلمی تحقیق پر مبنی ہے جسے موصوف نے انتہائی محنت اور عرق ریزی سے مرتب کیا ہے۔ یہ تحقیقی کتاب بقائے انسانی کے لئے قدرتی وسائل کے درست اور متوازن استعمال کے اسلامی اصول و آداب اجاگر کرتی ہے جو ماحولیاتی آلودگی کے حل کے لئے مینارہ نور کی حیثیت رکھتے ہیں۔ اس میں ماحولیاتی آلودگی کے بارے میں چشم کشا تحقیقی رپورٹس کے ذریعے قارئین کو متنبہ کیا گیا ہے کہ کس طرح سے قدرتی ماحول کو آلودہ کیا جا رہا ہے اور بڑی درد مندی کے ساتھ دنیا کو زمینی ماحولیاتی آلودگی کی کربناک حقیقت سے بھی روشناس کروانے کی سعی کی گئی ہے کہ انڈسٹری پرسنز نام نہاد ترقی و آسائش کی دوڑ میں اسلامی اور ماحولیاتی اصولوں کو پس پشت ڈال دیتے ہیں۔ حالانکہ اقوام متحدہ کے پائیدار ترقی کے 17 اہداف میں قدرتی ماحول کا تحفظ بھی شامل ہے۔

 ڈاکٹر چیمہ کی پیش نظر کتا ب ڈاکٹریٹ کےمقالہ کی کتا بی شکل ہے جس میں اہم قدرتی وسائل (زمین،ماحول ،ہوا ،پانی،معدنیات،نباتات،حیوانات وغیرہ)کے استعمال اور تحفظ کے اصول و آداب کو اسلامی تناظر میں بیان کیا گیا ہے۔ ڈاکٹر چیمہ نے اپنی علمی و تحقیقی کاوش بعنوان " قدرتی وسائل اور ان کا استعمال: اسلامی اور سائنسی علوم کے تناظر میں " تحریر کر کے ایک دینی و انسانی فریضہ سر انجام دیا ہے ۔ اللہ تعالیٰ سے دعا ہےکہ اللہ تعالی ان کی اس قابل ِ ستائش کاوش کو شرف ِ قبولیت بخشے اور انسانوں کے لیے خیر و برکت کا ذریعہ بنائے۔ !آمین!

ڈاکٹر ریاض احمد سعید

پوسٹ ڈاک فیلو ، اسلامک ریسرچ انسٹیٹوٹ

اسسٹنٹ پروفیسر ،شعبہ اسلامی فکر و تہذیب    

      نیشنل یونیورسٹی آف ماڈرن لنگیوئیجز ، اسلا م ا ٓباد۔پاکستان

Loading...
Table of Contents of Book
ID Chapters/Headings Author(s) Pages Info
ID Chapters/Headings Author(s) Pages Info
Similar Books
Loading...
Similar Chapters
Loading...
Similar Thesis
Loading...

Similar News

Loading...
Similar Articles
Loading...
Similar Article Headings
Loading...