Search from the table of contents of 2.5 million books
Advanced Search (Beta)

قدرتی وسائل اور ان کا استعمال: اسلامی اور سائنسی علوم کے تناظر میں |
Asian Research Index
قدرتی وسائل اور ان کا استعمال: اسلامی اور سائنسی علوم کے تناظر میں

عرضِ مصنف
ARI Id

1686875689131_56115779

Access

Open/Free Access

Pages

ط‌

بسم اللہ الرحمٰن الرحیم

 عصر حاضر میں قدرتی وسائل کا استحصال سنگین مسئلہ کی نوعیت اختیار کرچکا ہے۔ اقوام متحدہ کے پائیدار ترقی (Sustainable Development)کے 17 اہداف میں قدرتی وسائل کا تحفظ بھی شامل ہے۔ لیکن جدید انسان نے پائید ار ترقی(Sustainable Development) کے اصول و اہداف کو یکسر نظرانداز کردیا ہے۔اگر دیکھا جائے تو سرمایہ ومنافع کو کسی بھی جائز و ناجائز طریقے سے کمانے ، پیداوار کو تیزرفتاری سے بڑھانے کی شدید آرزو اور ذاتی خواہشات کو سماجی ودینی مفاد پر اور جلدی حاصل ہونے والے مادی فائدے کو دیرپا ترقی (Sustainable Development) پر ترجیح دینا سرمایہ دار کا شیوہ بن کر رہ گیا ہے۔ جس کی بنا پر فضا، پانی، معدنیات، حیوانات، نباتات اور زمین کی طبعی، کیمیائی اور حیاتیاتی خصوصیات میں غیر مناسب تبدیلیاں پیدا ہو تی جار ہی ہیں ۔ جس کے نتیجے میں گلوبل وارمنگ،موسمیاتی تبدیلی اور ماحولیاتی آلودگی کا مسئلہ پیداہوگیا ہے۔الغرض گلوبلائزیشن(Globalization) کے موجودہ دور میں آسائش و ترقی کی آڑ میں موجودہ انسان نے اپنے ہی ہاتھوں سے حیاتِ انسانی کو تباہی کے دہانے پر پہنچا دیا ہے۔

اللہ تعالیٰ نے انسان کو زمین کا خلیفہ بنایا اور انسان پر ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ زمین کا تحفظ کرے اور اس میں پائے جانے والے وسائل کا دانشمندانہ استعمال کرے تاکہ ساری انسانیت اور آئندہ نسل اس سے مستفید ہو سکے۔لیکن جدید سرمایہ دارانہ فکر کے حامل انسان نےاپنے ذاتی مفادات کی خاطر اپنے اختیارات سے تجاوز کیا اور ماحولیاتی توازن بگاڑ دیا ۔ بقول شاعر

اوزون کی چادر ہوئی چھلنی ،سو وہ میں ہوں
صنعت کی ترقی کا ہے باعث یہ حرارت
اوزون کی چادر ہوئی چھلنی ،سو وہ میں ہوں
نائب خدا کا ہوں ،مری مرضی میں جو کروں!

قدرتی وسائل کے غیر دانشمندانہ استعمال کا ہی نتیجہ ہے کہ ماحولیاتی آلودگی ایک عالمی مسئلہ بن چکا ہے۔اس مسئلہ کا حل تلاش کرنے کے لئے عالمی سطح پر کوپ (COP)کے عنوان سے ماحولیاتی کانفرنسز منعقد کی جاتی ہیں۔ نومبر 2022ء میں کوپ 27 ماحولیاتی کانفرنس مصر کے شہر شرم الشیخ میں منعقد ہوئی جس میں پاکستان کی موجودہ وفاقی وزیر برائے موسمیاتی تبدیلی شیری رحمان نے عالمی موسمیاتی تبدیلیوں کے پاکستان پر مہلک اثرات اور سیلاب 2022ء کی تباہ کاریوں کا مقدمہ بہترین انداز میں پوری دنیا کے سامنے پیش کیا۔ رواں سال(2023ء) عالمی ماحولیاتی کانفرس کو پ -28 دوبئی میں منعقدہوگی۔اس کانفرنس میں پاکستان کو بھرپور تیاری کے ساتھ موسمیاتی تبدیلی کے مہلک اثرات کے حوالے سے اپنا مؤقف پیش کرنے کی ضرورت ہے۔

اسلام ماحول دوست دین ہے۔ دنیا کی آبادی کا بڑا حصہ (40فیصد) دینِ اسلام سے وابستہ ہے جو ماحولیات کے عالمی مسئلہ کو حل کرنے میں جاندار کردار ادا کرسکتاہے۔علاوہ ازیں اسلام قدرتی وسائل کے ایسےآداب و اخلاق متعارف کرواتا ہے جن پر عمل پیرا ہو کر دیر پا ترقی (Sustainable Development)کا خواب پورا ہو سکتا ہے اور ماحولیاتی مسائل پر قابو پایا جاسکتا ہے۔مثال کے طور پر معاصر دنیا میں یو -کے بیسڈ اسلامی ماحولیاتی تنطیم "اسلامک فاؤنڈیشن فار ایکولوجی اینڈ انوائرنمنٹل سائنس(IFEES) "نے عالمی سطح پر ماحولیاتی مسئلہ کنٹرول کرنے میں مؤثر کردار ادا کیا ہے اور ایکو اسلام (Eco-Islam) کا تصور پوری دنیا کے سامنے کامیابی سے پیش کیا ہے۔

ماحولیاتی تحفظ اور قدرتی وسائل کےدرست استعمال کے بارے میں آگاہی پیدا کرنا ایک انسانی وقومی ضرورت ہے۔اسی قومی و انسانی ضرورت کو سامنے رکھتے ہوئے راقم الحروف نے کتاب"اسلام اور قدرتی وسائل " شائع کرنے کا فیصلہ کیا۔جو راقم الحروف کے ڈاکٹر یٹ کے مقالہ کی کتابی شکل ہے ۔اس کتاب میں حیات ِ انسانی میں قدرتی وسائل کے کردار،ماحولیاتی تحفظ،معدنیات،پہاڑ، ماحول دوست قابل تجدید وسائل کا استعمال،نباتات،حیوانات کے متوازن استعمال کے اسلامی آداب و اخلاق سے روشناس کروانے کی سعی کی گئی ہے۔مزید برآں عالمی تحقیقی رپورٹس کی روشنی میں انسانیت پر ماحولیاتی آلودگی کےمنفی اثرات سے بھی متنبہ کیا گیا ہے تاکہ اس مسئلہ کی حساسیت کی طرف اہل دانش کی توجہ مبذول کی جا سکے۔ قدرتی وسائل کے استعمال اور تحفظ کے بارے میں مغربی نقطہ نظر اور عالمی کردار بھی واضح کیا گیا ہے۔ امید واثق ہے کہ " قدرتی وسائل اور ان کا استعمال: اسلامی اور سائنسی علوم کے تناظر میں " ماحولیات اور علوم اسلامیہ سے وابستہ محقیقین (Resarchers)کے لئے سود مند ثابت ہو گی(انشاءاللہ)۔صاحبین علم ودانش سے اصلاح اور مزید بہتری کے لئے تجاویز کی استدعا ہے۔

اُن تمام اساتذہ کرام اور احباب کا شکر گزار ہوں جنہوں نے کتاب کی تکمیل میں میری معاونت فرمائی۔خاص طور پر معروف محقق ڈاکٹر ریاض سعید(نمل یونیورسٹی) نے کمال محبت سےتحقیق کے جدید فن و اسلوب سے روشنا س کرایا اور کتاب کے لئےپیش لفظ بھی تحریر فرمایا ۔ڈاکٹر زوہیب احمد،( شعبہ ادیان عالم وبین المذاہب ہم آہنگی، اسلامیہ یونیورسٹی، بہاولپور) نے کتاب کی تکمیل میں لائق تحسین کردار ادا کیا۔  استادِ محترم ڈاکٹر ساجد اقبال(صدر شعبہ اسلامیات ، گورنمنٹ کالج بھلوال ،سرگودھا) نے کتاب کے لئے پر مغز تبصرہ قلمبند فرمایا۔ استاذ گرامی ڈاکٹر فرحت علوی صاحبہ (چئیرپرسن شعبہ علوم اسلامیہ ، جامعہ سرگودھا ) نے کمال شفقت کا مظاہر ہ کرتے ہوئے اس کتاب کے لئے حرفے چند عنایت فرمایا۔ڈاکٹر جمیل باجوہ(اسلام آباد) کا تہہ دل سے شکر گزار ہوں جن کی رہنمائی و ہمت افزائی کی بدولت تحقیق کا سفرِ میرے لئے خاصا آسان ہو گیا۔

والدہ مرحومہ ( رقیہ بی بی ؒ) کو میرے ساتھ بے پناہ محبت تھی جن کی یاد ہمیشہ ستاتی ہے ۔ ان کو مرحومہ لکھتے ہوئے قلم کانپ جاتا ہے۔ دعا گو ہوں کہ اللہ تعالیٰ رقیہ بی بی ؒ(والدہ)،ہاجرہ بی بیؒ (والدہ) اور محمد صدیق چیمہؒ (والد) کو اپنی رحمت میں ڈھانپ لے اور جنت الفردوس میں اعلیٰ مقام عطافرمائے!آمین! میری کامیابی کے لئے پیاری بیٹیوں (مریم ،آمنہ ، مسفرہ اورخنسہ شہزادی)کی نیک تمنائیں اوردعائیں میرے ہم قدم رہیں۔ میرے ماموں ماسٹر حفیظ اللہ باجوہ، برادر ڈاکٹر نصیر احمد اسد اور ان کی مسز آسیہ جمیل میری تحقیقی سرگرمیوں کی حوصلہ افزائی کرنے پر شکریہ کے مستحق ہیں۔

 اللہ تعالیٰ کے کرم سے ہی کتاب کی تکمیل ممکن ہوپائی (الحمدللہ رب العالمین)،رب کریم سے دعا ہے کہ کتاب کو میرے لئے توشہء آخرت بنا دے!آمین یا رب العالمین!

ڈاکٹر عبدالمنان چیمہسیالکوٹ، پنجاب-پاکستان

03466626522

31مئی 2023 بروز بدھ

Loading...
Table of Contents of Book
ID Chapters/Headings Author(s) Pages Info
ID Chapters/Headings Author(s) Pages Info
Similar Books
Loading...
Similar Chapters
Loading...
Similar Thesis
Loading...

Similar News

Loading...
Similar Articles
Loading...
Similar Article Headings
Loading...