Search from the table of contents of 2.5 million books
Advanced Search (Beta)
Home > انمول لوگ > دورہ فرانس

انمول لوگ |
حسنِ ادب
انمول لوگ

دورہ فرانس
ARI Id

1688708377628_56116365

Access

Open/Free Access

Pages

۵۲

دورہ فرانس

بھٹو صاحب فرانس کے دورے پر گئے تو صد ر اسکارڈ اسٹینگ نے پیرس کے مضافات میں اپنے فارم ہائوس پر  ان کے اعزاز میں ایک پرائیویٹ عشائیہ کا انتظام کیا جس میں دونوں سر براہوںکے خاندانوں سمیت چند دوسرے قریبی احباب شریک تھے ۔یہ ورکنگ ڈنر کے بجاء ایک فیملی گیٹ ٹو گیدر جس کا مقصد تفریخ اور خاندانوں کے درمیان روابط پیدا کرنا تھا ۔کھانے کے بعد اسٹینگ اور بھٹو فارم ہائوس پر چہل قدمی کے لیے نکلے تو راستے میں جگہ جگہ بتیاں روشن دیکھ کر بھٹو صاحب نے کہا’’جناب صدر آپ کے ملک میں بجلی وافر مقدار میں پیدا ہو تی ہے ‘‘مضافات میں بھی روشنی ہے ۔اسٹینگ نے کہا ’’ہم پن بجلی کے ساتھ ساتھ ایٹمی بجلی بھی پیدا کر رہے ہیں ۔بجلی وافرہے لیکن ابھی تک ان مضافات میں بجلی نہیں پہنچا سکے ۔یہاں ایک جنریٹر کی مدد سے بجلی پیدا کی جاتی ہے ۔ان دنوں جنریٹر عام نہیں تھے ۔بھٹو صاحب نے دیکھنے کا اشتیاق ظہار کیا ۔صدر انہیں لے کر جنریٹر روم میں چلے گئے جو اتفاق سے قریب ہی بنا ہوا تھا ۔بھٹو صاحب نے جنریٹر کو بڑی دلچسپی سے دیکھا نیز اس کی کارگردی اور انجن کے بارے میں سوالات پوچھے جو آپریٹر نے انہیں بریف کیا ۔اس مشین میں بھٹو صاحب کی دلچسپی کو دیکھتے ہوئے اسٹینگ نے کہا ’’جناب ایسا ہی ایک جنریٹر آپ کے ساتھ پاکستان جائے گا جو میری فیملی کی طرف سے آپ کی فیملی کے لیے ایک چھوٹا سا تحفہ ہے ۔

بھٹو مسکرائے اور گرمجوشی سے شکریہ ادا کیا اور دھیرے سے بولے ۔’’جناب صدر میں ایک غریب ملک کا وزیر اعظم ہوں ۔میرے ملک میں بجلی کی بہت کمی ہے ۔بجلی نہ ہو نے کی وجہ سے انڈسٹری نہ ہو نے کے برابر ہے روشنی کی کمی کی وجہ سے بہت سے طالب علم تعلیم حاصل کر نے سے رہ جاتے ہیں ،مریضوں کا بروقت آپریشن نہ ہو نے کی وجہ سے مریض مر جاتے ہیں ۔ٹیوب ویل نہ چلنے کی وجہ سے فصلیں تباہ ہو جاتی ہیں ۔ایسے میں اگر میرے گھر میں آپ کے دیے ہوئے تحفے سے روشنی ہو گی تو یہ میرے عوام کے ساتھ سخت زیادتی ہو گی ۔

صدر اسٹینگ نے چلتے چلتے رک کے حیرت بھری نظروں سے انہیں دیکھا اور فرطِ عقیدت سے ان کا ہاتھ پکڑ لیا اور کانپتی آواز میں سر گوشی کرتے ہوئے کہا ۔’’جناب ِ وزیر اعظم بتائیں میں آپ کے ملک کی کیا خدمت کر سکتا ہوں ؟‘‘

بھٹو ساحب نے دوسرا ہاتھ ان کے ہاتھ پر رکھا ،گہری نظروں سے انہیں دیکھا اور بولے جناب صدر ایک ایٹمی ریکٹر میرے ملک میں لگا دیجیے جو پورے ملک میں بجلی کی کمی پوری کر سکے ۔ اسٹینگ رکا ،چند لمحے سوچا اور ہھر دھیرے سے بولا ۔’’جناب یہ ایٹمی ریکٹر فرانسیسی عوام کی طرف سے پاکستانی عوام کی زندگی میں روشنی لانے کا استعارہ ہو گا ۔‘‘

دوسری صبح جو پہلا کام ہوا وہ اسی منصوبے کے معاہدے پر دستخط تھے ۔اور یہ ایٹمی بجلی گھر بھٹو نے ایک ذاتی جنریٹر کے بدلے میں لیا تھا ۔جو آج بھی کراچی میں کام کر رہا ہے ۔

 

Loading...
Table of Contents of Book
ID Chapters/Headings Author(s) Pages Info
ID Chapters/Headings Author(s) Pages Info
Similar Books
Loading...
Similar Chapters
Loading...
Similar Thesis
Loading...

Similar News

Loading...
Similar Articles
Loading...
Similar Article Headings
Loading...