1688708377628_56116370
Open/Free Access
۶۲
5جولائی 1977ء ضیاء الحق مارشل لاء
کامریڈ رئو ف لنڈ
پاکستان کی تاریخ کا وہ منحوس ترین دن جس کی طوالت اور تسلسل (بھلے شکلیں بدل کر ہی سہی مگر)آج تک جاری ہے ۔سیاسی تاریخ کی روشنی میں دیکھا جائے تو پتہ چلتا ہے کہ ملکوں میں محض ناپسندیدہ جمہوری حکومتوں کو بدلنے اور اگلی من پسند حکومتوں کے قیام کے لیے ہی مارشل لا ء لگائے جاتے ہیں ۔مگر پاکستان کی تاریخ کا یہ پہلا مارشل لاء ہے جو ذوالفقار علی بھٹو کی جمہوری حکومت ہٹانے کے ساتھ ساتھ پاکستان کے ان کروڑوں محنت کشوں کے خلاف لگا یا گیا کہ جنہوں نے 1967-68ء میں انقلابی سر کشی کر کے پاکستان کے سرمایہ داروں ،جاگیرداروں ،ملائوں ،ججوں اور جرنیلوں کے مسلط شدہ جبری اہتمام اور ان کی عائد کردہ رنگ و نسل ۔مسلک و مذہب ،ذات و برادری ،اور وطن و قومیت کی خبیث تقسیم کو مسترد کر دیا گیا تھا ۔عوام کے ذہن سے اس سرکشی کو کھرچنے اور محو کر نے کے لیے کھیلوں کے میدانوںمیں بے گناہ لوگوں کو ٹکٹکی پہ باندھ کے ان کے ننگے جسموں پہ کوڑے برسائے گئے ،پھانسیاں دی گئیں ،شاہی قلعوں کے عقوبت خانوں (جن کا نام سن کر آج بھی جسم پر لرزہ طاری ہو جاتا ہے )میں ڈال کر ان کو برفوں کی سلوں پر لٹایا گیا ۔بجلی کے جھٹکے دیے گئے ،پاخانہ پلا یا گیا ،سیاسی قیدیوں کے سامنے ان کی مائوں بہنوں کو ننگا لا یا گیا اور ان قیدیوں کے ہاتھوں اور پائوں کے ناخن نکالے گئے ۔پھر جب ان غیور محنت کشوں کو نہ جھکایا جا سکا تو پاکستان میں مذہبی بنیاد پرستی کے بیج بو کر ایک خدا اور ایک رسول کے ماننے والوں کو ایک دوسرے کے ہاتھوں ذبح کر ایا گیا ۔ہیروئن جیسے قبیح نشے کے ذریعے لاکھوں نوجوانوں کی زندگیاں یوں برباد کی گئیں کہ ان کے ورثاء آئے روز گلیوں میں بہتے گندے پانی سے مردہ یا سسکتی حالت میں اٹھا لاتے ،اسلحہ کی سمگلنگ محفوظ اور منافع بخش کارو بار بنا دیا گیا تھا ۔یہ اسی ضیاء الحقی فیض کا شاخسانہ ہے کہ آج بھی پاکستان کے محنت کش گلیوں ،چوکوں ،پارکوں ،سیر گاہوں ،مسجدوں اور بارگاہوں سے اپنے جگر گوشوں کو پھٹے جسموں کے چیتھڑے چن کر شناخت کی تصدیق کے بغیر اپنا سمجھ کر دفنا دینے پر مجبور ہیں ۔
ہم محنت کش ،مجبور ،محروم اور مظلوم جو سرمائے کے گماشتہ اور دلال حکمرانوں اور حکمران طبقے کی خباثت و حرامزدگی کا مسلسل شکار چلے آ رہے ہیں ۔ہمارا فرض بنتا ہے کہ ہم محض ہاتھ پر ہاتھ دھرے رونے ،داستانیں بیان کر نے اور حالات کا تجزیہ کر نے کے بجائے بالا دست طبقے کی ہر تقسیم کو مسترد کر کے میدانِ عمل میں اتر کر ان ذلتوں اور اذیتوں سے خود کو اور اپنی نسلوں کو نجات دلانے کا عزم کریں اور صبح و شام حتمی فتح سوشلسٹ انقلاب تک اس عہد اور عزم کو یوں گنگناتے رہیں کہ
محبت قرض ہوتی جا رہی ہے
بغاوت فرض ہوتی جا رہی ہے
٭٭٭٭٭٭٭
ID | Chapters/Headings | Author(s) | Pages | Info |
ID | Chapters/Headings | Author(s) | Pages | Info |