1688708377628_56116375
Open/Free Access
۷۰
بھٹو مرتا کیوں نہیں ؟
بے نظیر اپنی کتاب میں لکھتی ہیں کہ جب لاہور ہائی کورٹ نے انہیں سزائے موت سنائی تو وہ کوٹ لکھپت جیل گئیں بھٹو صاحب کو لوہے کی تاروں سے بنی چارپائی پر لٹا کر ان کے بازو اور پائوں کو زنجیروں سے باندھا ہو ا تھا ۔چارپائی پر چٹائی بھی نہیں تھی ۔مچھروں کے کاٹنے کی وجہ سے ان کے ہاتھ پائوں اور چہرہ سرخ ہو رہا تھا ۔بے نظیر بھٹو پر نظر پڑتے ہی کڑکدار ا آواز میں بولے "Hi pinci how are you"اور پھر کہنے لگے آپ کو اندر سے توڑنے کے لیے مجھے اس طرح باندھا گیا ہے لیکن آپ نے ٹوٹنا نہیںہے ۔
پھر جب سپریم کورٹ کے چاروں ججوں نے سزائے موت سنائی (تین ججوں نے انیں بری کیا کل سات جج تھے )تو انہیں جیل کی کال کوٹھری میں رکھا گیا ۔انہوں نے بھوک ہڑتال کی جو گیارہ روز جاری رہی اس عرصہ میں کال کوٹھری کی چھت پر لوگ بڑے بوٹ پہن کر ناچتے رہتے تھے تا کہ بھٹو سو نہ سکے اس کے باوجود بھٹو بیمار نہیں ہوئے اور بارہویں رات کو پھانسی چڑھ گئے ۔
جو دوست اب سوال پوچھتے ہیں کہ بھٹو مرتا کیوں نہیں ہے تو گزارش ہے کہ ایسے بہادر انسان کا جسم تو مر جا تا ہے لیکن نام رہتی دنیا تک زندہ رہتا ہے ۔جیے بھٹو ۔
ID | Chapters/Headings | Author(s) | Pages | Info |
ID | Chapters/Headings | Author(s) | Pages | Info |