1688708377628_56116387
Open/Free Access
۸۹
ایف آئی آر
تھانہ پرانی انار کلی اور FIRنمبر 211/81ایک ایسی ایف آئی آر جس کے ہزاروں سیاسی کارکنوں کو گرفتار کیا گیا ۔تھانہ پرانی انار کلی لاہور بی بی سی اردو آج بی بی سی کے پروگرام سیربین میں عالیہ نازنے جو رپورٹ پیش کی دلچسپ ہے ۔جس میں تھانہ کے ایس ایچ او بھگت سنگھ کیس کے متعلق بتا یا مگر جو سب سے اہم مقدمہ اس پولیس اسٹیشن کا تھا جس کا ایف آر آئی نمبر 211/81ہے بھول گئے اس کے متعلق ان کو معلوم نہیں تھا اور یہ بھی ہو سکتا ہے کہ مارشل لاء حکام نے وہ ریکارڈ ضائع کر دیا ہو کیونکہ یہ مقدمہ کیمرہ ٹرائل تھا ۔جو کہ اسپیشل ملٹری کورٹ میں چلا بی بی سی کا ریکارڈ چیک کیا جائے تو 7اگست 1948ء کو یہ مقدمہ شروع کیا تھا ۔اس کی تمام خبریں مل جائیں گی ۔مقدمہ کے آغاز سے لے کر پاکستان کی سب سے بڑی بھوک ہڑتال اور فیصلہ تک بی بی سی نے مکمل خبریں دیں ۔اس دن صبح سویرے کوٹ لکھپت جیل میں پہلے عثمان غنی شہید اور ادریس بیگ شہید کو پھانسی دی گئی اور پھر چند گھنٹوں بعد ہم 54سیاسی قیدیوں کو فو جی عدالت میں پیش کیا گیا ۔اس مقدمے میں چون افراد فوجی عدالت میں موجود تھے ۔چھیاسی افراد جن میں میر مرتضی بھٹو شہید ،شاہ نواز بھٹو شہید،مرزا اختر بیگ ،یعقوب چینا ،سہیل سیٹھی ،آغا ندیم ،عمر حیات اور بہت سے سیاسی کارکن تھے۔تھا نہ پرانی انار کلی کی ایف آئی آر 211/81میں ہی پاکستان پیپلز پارٹی کے سینکڑوں نہیں ہزاروں کارکنوں کو گرفتار کر کے لاہور کے شاہی قلعہ اور لال قلعہ (لال قلعہ بھی لاہور ہی میں ہے ) لایا گیا ۔یہ ایف آئی آر تو تھانہ انار کلی میں درج کی گئی مگر تمام ملزمان کی تفتیش اس پولیس اسٹیشن کے بجائے مختلف مقامات پر ہو ئی ۔211/81تھا نہ پرانی انار کلی سے باہر کی یہ FIRپینسٹھ صفحات پر مشتمل تھی جسے فوجی عدالت سے باہر لے جا نے کی اجازت نہ تھی ۔مگر میں جیسے تیسے یہ FIRجیل سے باہر ایک سپاہی کو 100روپے دے کر بھجوا دی جو میرے پاس آج بھی محفوظ ہے ۔اس کا پہلا اور آخری صفحہ میں احمد نواز امروہی صاحب پنجاب کے نوجوانوں نے جنرل ضیاء کے مارشل لاء کے خلاف جاں گسل لڑائی لڑی تھی ۔جب کراچی کے علاوہ دوسرے صوبے ستو پی کر سو رہے تھے ۔ خودسوزیاں ،پھانسیاں ،ننگی پیٹھوں پر کوڑے لمبی لمبی سزائیں ۔مگر ان نام نہاد پنجابی قوم پرستوں اور بائیں بازو والوںکو 90سال پہلے پھانسی لگنے والا بھگت سنگھ یاد ہے مگر عبدالرزاق جھرنا شہید ، ادریس طوطی ،عثمان غنی شہید ،ادریس بیگ شہید نہیں وجہ بغض بھٹو ۔
Ahmed Nawaz Amrohi
پنجا ب میں لوگ رنجیت سنگھ اور بھگت سنگھ کو تو یاد رکھتے ہیں لیکن شہید رزاق جھرنا جو پنجاب کا سچا پتر کیوں بھول جاتے ہیں ۔جس نے بھٹو ازم کے لیے رقص کرتے ہوئے ،دلیری کے ساتھ جام شہادت نوش کیا ۔اس کی جگہ نہ بھگت سنگھ اور نہ رنجیت سنگھ لے سکتا ہے ۔
رزاق جھرنا کو سرخ سلام
ID | Chapters/Headings | Author(s) | Pages | Info |
ID | Chapters/Headings | Author(s) | Pages | Info |