Search from the table of contents of 2.5 million books
Advanced Search (Beta)
Home > انمول لوگ > پچاس سالہ تاریخ

انمول لوگ |
حسنِ ادب
انمول لوگ

پچاس سالہ تاریخ
ARI Id

1688708377628_56116396

Access

Open/Free Access

Pages

۱۰۱

50سالہ تاریخ

پاکستان پیپلز پارٹی کی 50سالہ تاریخ کا جائزہ لیا جائے تو خون اور آنسوئوں سے لکھی لازوال قربانیوں اور جدو جہد کا سفر ہے کہیں خود سوزیاں کر نے والے پروانوں کے جھلستے جسموں سے بھٹو کو رہا کرو کی صدائیں گونجتی نظر آئیں گی تو کہیں دار کی خشک ٹہنی پر لٹکتے چومتے پھانسی کے پھندوں میں سے نعرہ مستانہ جیوے جیوے بھٹو جیوے بلند ہو تا ہے ۔

ننگی پیٹھوں پر کوڑے کی جھنکار سے کمر سے رستے خون سے جب تک سورج چاند رہے گا بھٹو تیرا نام رہے گا۔غرض عشق بھٹو سر چڑھ کے بولتا ہے ۔پاکستان پیپلز پارٹی کی تاریخ میں دیکھا تو یہ صرف انفرادی طور پر کارکنوںکی جدوجہد نہیں تھی اس تحریک میںکہیں ڈاکٹر زبیدہ ملک ،کامریڈ رفیع ملک مرحوم (فیصل آ باد )ماں بیٹا دونوں شاہی قلعہ کے عقوبت خانے میں لائے جاتے ہیں تو کہیں کامریڈ شاہدہ جبین اپنے بھائی عثمان غنی شہید کے ساتھ جیلیں کاٹتی نظر آتی ہیں ۔کوٹ لکھپت جیل کے ایک احاطے میں کامریڈ طلعت جعفری قید ہیں تو دوسری طرف ان کے والد محترم فضل الہی شکیل ۔اس طرح ڈسکہ سیالکوٹ کے سید سلیم عباس اور ان بزرگوار بڑے شاہ جی ۔آصف بٹ ایڈووکیٹ اپنے بھائی ناصر بٹ کے ساتھ قید کا عذاب جھیلتے ہیں ۔فیصل آباد کے محمد اعظم بٹ اور پرویز اعظم بٹ دونوں بھائیوں نے بھی برابر قیدو بند کی صعوبتیں برداشت کیں ۔جنرل ضیاء کا ظالمانہ دور ایک سے بڑھ کر ایک ظلم کی داستان ہے لیکن ان سب میں ایک عشق بھٹو میں قربان کر دیا۔جی ہاں لاہور کے آغا برداران مارشل لاء کے شروع ہی سے ان کا گھر پاکستان پیپلز پارٹی کا گڑھ تھا ۔ایک نہیں دو نہیں تین نہیں آدھ درجن سے زائد بھا ئی بہنیں سب پاکستان پیپلز پارٹی کی جد وجہد میں عملی طور پر میدا ن میں آئے۔ کوٹ لکھپت جیل میں میرے ساتھ جیل کے کمرے میں آغا مبین سے ان کی والدہ ملنے آئیں تو مبین نے کہا امی آپ ہر ہفتے جیل چلی آتی ہیں ۔پیسے خرچ ہوتے ہیں تو اس وقت مجھے رونا آ گیا جب انہوں نے کہا ہستا بستا گھر تھا ۔تمہارے والد اور بہنوئی شاہی قلعہ میں ہیں تم تین بھائی آغا مبین ،آغا نوید ،آغا تنویر جیل میں ہو ۔آغا ندیم ،آغا وسیم ، مفرور گھر میں صرف تمہاری بہن اور میں اکیلی ہوں کیا کروں گھر کھانے کو دوڑتا ہے ۔لاہور کیا پاکستان بھر میں بحیثیت فیملی اگر کسی گھر کی قربانی دیکھی جائے تو آغا برادران سے بڑھ کر کوئی نہیں ان کی جدوجہد کی کہانی پر پوری ایک کتاب لکھی جا سکتی ہے ۔کسی شاعر نے شاید پاکستان پیپلز پارٹی کی جدوجہد پر ہی کہا ہو گا ۔

جلا کے مشعل جاں ہم جنوں صفات چلے

جو گھر کو آگ لگائے ہمارے ساتھ چلے

محمد بوٹا کھوکھر ،مرحوم نسیم اقبال اور میں بقلم خود سینٹرل جیل ساہیوال 1985ء …وہ وقت جو مرحوم ساتھی محمد بوٹا کھوکھر کے ساتھ گزرا ۔We miss you…کوٹ لکھپت جیل کے گھٹن زدہ پھانسی پہرہ بلاک نمبر 2سے نکل کر جب ہم عمر قید کی سزا کے ساتھ آدھی رات ساہیوال پہنچے تو صبح سویرے سپرنٹنڈنٹ جیل غلام سرور لعلوانی کے سامنے ملاحظہ ہوا۔ اس نے ہمیں سمجھانے کی کوشش کی کہ آپ کی 25سال قید سخت ہے جس کا مطلب مشقت کر نا ہو تا ہے اسی بات پر پھڈا ہوا ہم میں کوئی بھی مشقت کر نے کو راضی نہیں تھا۔ سپر نٹنڈنٹ جیل نے 14چکی (قصور چکیاں )منتقل کر دیا گیا ۔یہ جیل کے اندرجیل ہوتی ہے ہمارا پرانا ہتھیار کام آ یا روٹی آئی تو سب نے واپس کر دی ۔یعنی بھوک ہڑتا ل جب آئی جی جیل خانہ جات تک اطلاع پہنچی انہوں نے فوری طور پر قصوری چکیوں سے نکالنے کا حکم صا در فر مایا ۔رات گئے جب لوڈ شیڈنگ تھی لالٹین کی روشنی میں ہمیں ایک دوسرے احاطہ میں منتقل کر دیا گیا جہاں صبح سویرے سورج نکلنے سے پہلے ہمیں کھول دیاگیا ۔1876ء انگریزوںکے زمانے کی بنی ہوئی اس جیل کے احاطے بہت بڑے تھے جیل کی چکیاں بڑی تھیں ۔ دروازوں پر TATA indiaلکھا ہوا تھا ۔پھر کچھ عرصہ بعد ہمیں 6چکی جہاں ہم اس وقت بیٹھے ہوئے ہیں منتقل کر دیا گیا یہاں کی خاص بات یہ تھی کہ فیض احمد فیض بھی پنڈی سازش کیس میں یہاں قید کاٹ چکے تھے ۔اس 6چکی میں فیض احمد فیض ؔ کا نسخہ ہائے وفا میرے سرہانے رکھاہو تا اس کی شاعری خصوصاً زنداں نامہ پڑھتے وقت ایک عجیب سی کیفیت ہوتی جیسے یہ ہمارے لیے ہی لکھی ہو ۔آئی جی جیل خانہ جات دورے پر آئے تو انہوں سپرٹنڈنٹ جیل سے کہا یار حکومت جو مرضی کہے ہیں تو یہ سیاسی قیدی انہیں ہر ممکن سہولیات فراہم کرو ۔اس کے بعد قید توتھی مگر وقت اچھا گزرنے لگا وقت کے ساتھ ساتھ ہم بھی سمجھوتہ کر چکے تھے کہ جب تک جنرل ضیاء الحق ہے ہمیں جیل میں رہنا ہے ۔وقت تیزی سے گزرنے لگا دن کتابیں پڑھنے اور ایکسر سائز اور دوستوں سے گپ شپ میں گزر جا تا ۔ساتھ ساتھ میرے جیسے دوستوں کی تعلیم جو ادھوری رہ گئی تھی پڑھنا بھی شروع کیا بہت سے جیالو ں نے میٹرک ،ایف اے ،بی اے ،ایم اے تک کے امتحان دیے ۔

 

Loading...
Table of Contents of Book
ID Chapters/Headings Author(s) Pages Info
ID Chapters/Headings Author(s) Pages Info
Similar Books
Loading...
Similar Chapters
Loading...
Similar Thesis
Loading...

Similar News

Loading...
Similar Articles
Loading...
Similar Article Headings
Loading...