Search from the table of contents of 2.5 million books
Advanced Search (Beta)
Home > انمول لوگ > بھٹو کیسے زندہ ہے اور کیوں زندہ رہے گا

انمول لوگ |
حسنِ ادب
انمول لوگ

بھٹو کیسے زندہ ہے اور کیوں زندہ رہے گا
ARI Id

1688708377628_56116397

Access

Open/Free Access

Pages

۱۰۳

 

بھٹو کیسے زندہ ہے اور کیوں زندہ رہے گا

ڈاکٹر مبشر حسن اور عشق بھٹو

                                                                                                                زوار حسین کامریڈ

زیر نظر تصویر دو سال قبل ڈاکٹر مبشر حسن کے گھر پر ان کے انٹر ویو کے بعد سیاسی کارکن و فوٹو جرنلسٹ طاہر محمود مودی نے کھینچی تھی ۔یہ وہی در و دیوار تھے جہاں شہید بھٹو نے قیام کیا تھا ۔وقت ہمیںیہ اعزاز دے رہا تھا کہ ہم قائد عوام کی موجودگی کے لمس سے سرشار ہو سکیں ۔انٹر ویو کے لیے روانہ ہونے سے پہلے شہید بھٹو کی رومانیت مجھے اپنے اندر گہری ہوتی محسوس ہو نے لگی تھی ۔دوران انٹر ویو میرے سوال کے جواب میں جب ڈاکٹر صاحب نے بتایا کہ جس کمرہ میں ہم نشست جمائے ہو ئے ہیں اسی میں شہید بھٹو قیام کرتے تھے ۔حتی کہ ڈاکٹر صاحب کے زیر استعمال آج بھی وہی بیڈ ہے جس پر شہید بھٹو سویا کرتے تھے ۔جیسے جیسے یہ احساسات بڑھتے جاتے تھے کہ ہم اپنے ہیرو کی یادوں سے سجے تاریخی کمرہ میں بیٹھنے کا شرف حاصل کر ر ہے ہیں ۔ویسے ویسے بھٹوصاحب کا سحر ہم پر غالب ہو تا جا رہا تھا ۔ایک گھنٹہ سے زائد جا ری رہنے والی نشست کا ایک ایک لمحہ میرے اندر شہید بھٹو کے رومانس کے دیپکوں کی تعداد میں اضافہ کر کے عشق بھٹو کے خمار کو بلندیوں پر پہنچا رہا تھا ۔ مستی و خمار کی اس کیفیت میں گو ہم واپس آ گئے مگر کئی ہفتوں تک شہید بھٹو کا لمس ہمارے ساتھ موجود رہا ۔دو دن قبل ڈاکٹر صاحب کی رحلت کے بعد متذکرہ لمحات انٹر ویو والے دن کی طرح مجھ پر غالب آنے لگے تو مجھے حیرت ہو رہی تھی کہ دنیا سے رخصت تو ڈاکٹر مبشر حسن ہوئے ہیں مگر یاد شہید بھٹو کیوںآ رہے ہیں ۔ابھی آخر شب کے لمحہ میں میرے سوالوںکا جواب میرے دل و دماغ نے  دیا کہ انٹر ویو والے دن گو ڈاکٹر مبشر حسن کی سینارٹی شہید بھٹو سے رفاقت میرے لیے متاثر کن تھی ۔ مگر ان کی شخصیت کا سب سے بڑا پہلو جو ان کا احترام بڑھا رہا تھا وہ ان کی شہید با با سے نسبت تھی سو محبت کا محور صرف اور صرف شہید ذوالفقار علی بھٹو ہیں اور رہیں گے جبکہ ان کے دورکی شخصیات سے محبت بھٹو صاحب کے لمس کی بنا پر ہوتی ہے ۔

تمہارے لمس کو خود میں اتار سکتا ہوں

میں اپنے آپ کو یوں بھی سنوار سکتا ہوں

وہ سانس سانس میں گھلنے لگے ہیں یوں میرے

میں پور پور سے ان کو پکار سکتا ہوں

مرے خیال کی طاقت سے تم نہیں واقف

زمین پر میں فلک بھی اتار سکتا ہوں

مرے مزاج کی شدت سے تم تو واقف ہو

تمہیں میں اپنا بنا کر بھی ہار سکتا ہوں

اگر جو اذنِ محبت مجھے ملے تم سے

میں روم روم تیرا بھی نکھار سکتا ہوں

                                                                                                                شاعری ،صائم جی

 

Loading...
Table of Contents of Book
ID Chapters/Headings Author(s) Pages Info
ID Chapters/Headings Author(s) Pages Info
Similar Books
Loading...
Similar Chapters
Loading...
Similar Thesis
Loading...

Similar News

Loading...
Similar Articles
Loading...
Similar Article Headings
Loading...