1688708377628_56116404
Open/Free Access
۱۱۷
اور جہاز پھٹ گیا
پہلی اورآخری بار غلام اسحاق خان اچھا لگا اور جہاز پھٹ گیا کی وجہ سے میری رہائی جو 2009ء میں 25سال بعد ہو نی تھی ۔1988میں ہو گئی ۔
17August1988
ہم لوگ اڈیالہ جیل راولپنڈی میںتھے جیل کی گنتی بند ہو چکی تھی کہ اچانک جیل کے اندر عام قیدیوں کے نعروں کی آواز گو نجنے لگی ۔میں جیل کی ڈیوٹی پر موجود سپاہی سے پوچھا کہ کیا ہوا ہے ۔ اس نے کہا اڑتی اڑتی خبر آئی ہے کہ جنرل ضیاء الحق کا جہاز کریش ہو گیا ہے پاکستانی خبریں تو ہم کم ہی سنتے تھے اس دن ریڈیو لگایا تو جنرل ضیاء الحق کے مرنے کی خبر تھی ۔کانوںکو یقین نہیں آ رہا تھا ۔ مجھے اپنی ماںیاد آ گئی جب میری سزائے موت عمر قید میں تبدیل ہو ئی تو وہ مٹھائی لے کر آئیں میںنے کہا مجھے 25سال سزا ہو ئی ہے وہ بولیں کہ زندگی بچ گئی اب مجھے پتہ ہے کہ جب تک جنرل ضیاہے تم جیل میں ہو ۔ہزاروں مائوں کی سنی گئی ۔دسمبر 88میں محترمہ بے نظیر بھٹو شہید کی حکومت بننے کے بعد پاکستان بھر کی جیلوں میں موجود ہزاروں سیاسی قیدی رہا ہوئے وگرنہ میری رہائی مارچ 2009ء میں 25سال بعد ہو نی تھی ۔
ID | Chapters/Headings | Author(s) | Pages | Info |
ID | Chapters/Headings | Author(s) | Pages | Info |