Search from the table of contents of 2.5 million books
Advanced Search (Beta)
Home > پرکھ > محبت مصطفےٰؐ کے انسانی زندگی پر پڑنے والے اثرات ’’خوشبوئے محبت‘‘ کی روشنی میں

پرکھ |
حسنِ ادب
پرکھ

محبت مصطفےٰؐ کے انسانی زندگی پر پڑنے والے اثرات ’’خوشبوئے محبت‘‘ کی روشنی میں
ARI Id

1688708668008_56116703

Access

Open/Free Access

Pages

۱۱

مْحبت مصطفیٰؐ کے انسانی زندگی پر پڑنے والے اثرات

’’خوشبوئے محبت‘‘ کی روشنی میں

نعت عربی زبان کا لفظ ہے۔اس کے لغوی معنی تعریف یا وصف بیان کرنا کے ہیں۔اگرچہ عربی زبان میں اس مقصد کیلئے مدح کا لفظ استعمال کیا جاتا ہے۔مگر ادبی اصطلاح میں لفظ نعت نبی کریمﷺ کی مدح و تعریف کیلئے مخصوص ہے۔

ہر وہ شعر نعت ہے جو پڑھنے والے یا شاعر کو نبی پاکﷺکی ذات گرامی کے قریب کر دے۔جن میں حضورﷺکی مدح ہو۔دراصل نعت ان اشعار کا نام ہے جس میں محض پیکر نبوت کے صوری محاسن سے لگاؤ کی بجائے مقصد نبویﷺسے دل بستگی پائی جائے۔جن میں رسالت ماب سے قلبی تعلق موجود ہو وہ مدح یا خطاب بالواسطہ یا بلاواسطہ اور وہ شعر نظم ہویا غزل،قصیدہ ہو یا رباعی،مثنوی ہو یا مثلث،مخمس نعت کی نوعیت میں کوئی فرق نہیں پڑتا۔البتہ نعتیہ کلام کی معنوی قدرو قیمت کا دارومدار اس کے نفس مضمون پر ہے۔اگرچہ اس کا مقصد ذات رسالت کی حقیقی عظمت کو واضح کرنا اور آقائے دو جہاں کی بعثت کی جو اہمیت نوع انسانی اور موجودات کیلئے ہے اْسے نمایاں کرنا ہے تو وہ صیح طور پر نعت کہلانے کی مستحق ہے۔اور یہ تمام خوبیاں ڈاکٹر محمد مشرف حسین انجم کی نعت گوئی موجود ہیں۔

گوکہ ڈاکٹرصاحب کی نعتیہ شاعری سے آپ کی محبت رسولﷺ صاف دکھائی دیتی ہے اور آپ نے نعتیہ اشعار میں سیرت نبویﷺ کے بیشمار پہلوؤں کو بیان کیا ہے۔مگر اس تحریر میں آپ کی نعتیہ شاعری کے مجموعے ’’خوشبوئے محبت‘‘ کے حوالے سے عام انسان کی زندگی پر پڑنے والے اثرات کا جائزہ آپ کی نعت کے حوالے سے لیا جائے گا۔ڈاکٹر صاحب نے محبت رسولﷺکے پڑنے والے اثرات کو انسانی زندگی میں انفرادی اور معاشرے پر پڑنے والے اثرات کو مجموعی طور پر بیان کیا ہے۔کہتے ہیں کہ ذکر مصطفیٰﷺ سے نفرت کی گرد انسانی زندگی سے دور ہوتی ہے اور محبت رسولﷺسے زندگی پر نور بن جاتی ہے۔

محمدؐ کی محبت گردھیاں دور کرتی ہے

محمدؐ کی محبت زندگی پر نور کرتی ہے

                                                                                (ص19)

محبت رسولؐ نام ہے زمانے کی چہرہ دستی سے بچنے اور جہاں میں عزت و آبرو پانے کا۔

محمدؐ کی محبت چہرہ دستی سے بچاتی ہے

جہان آبرو میں شہر ہستی کو سجاتی ہے(ص35)

آپ کی محبت ہمیں فطرت کے قریب رہنا اور نفرت کو بھگانا سکھاتی ہے۔

محمدؐ کی محبت پر سکون رکھتی ہے فطرت کو

جہانِ زندگی میں سرنگوں رکھتی ہے نفرت کو(ص48)

اسی وجہ سے انسان بے خوف وخطر زندگی بسر کرتا ہے اور انسانی سوچ مثبت ہو جاتی ہے۔

محمدؐ کی محبت نے مجھے بے خوف کر ڈالا

مری چشم تخیل کو توانائی سے بھر ڈالا(ص54)

جب انسان محبت مصطفیٰﷺ میں بے خوف و خطر زندگی جیئے گا تو اسکی زندگی صبر سے بھر جائے گی اور جبر کی ہر صورت اْس سے دور ہو جائے گی۔

محمدؐ کی محبت جبر سے دل کو بچاتی ہے

ہمیشہ زندگی میں صبر سے دل کو سجاتی ہے(ص73)

جب صبر ہو جائے گا تو انسانی سوچ اس طرح کی ہوگی۔

محمدؐ کی محبت ذہن کو بالیدگی بخشے

ہمیشہ ہر بشر کی فکر کو روئیدگی بخشے(ص79)

اس محبت سے بے چینی دور ہوتی ہے اور چین کی دولت حاصل ہوتی ہے۔

محمدؐ کی محبت داغ بے چینی مٹاتی ہے

محمدؐ کی محبت چین کو دنیا میں لاتی ہے(ص80)

دل میں نرمی پیدا ہوتی ہے اور قلب سے نفرت اور دوسری برائیوں کو دور کرنے کا سب سے بڑا سبب محبت مصطفیٰ ہے۔

محمدؐ کی محبت دل کو نرمی سے سجاتی ہے

ہمیشہ قلب کو عصیاں کی گرمی سے بچاتی ہے(ص61)

اس سے رنج والم دور ہوتے ہیں اور دل محبت سے بھر جاتے ہیں۔

محمدؐ کی محبت رنج وغم نابود کرتی ہے

محمدؐ کی محبت دل میں رنگ بو بھرتی ہے(ص58)

اس سے مفلسی دور اور زندگی مسرور ہو جاتی ہے۔

محمدؐ کی محبت مفلسی سے دور کرتی ہے

جہان زندگانی کابدن مسرور کرتی ہے

جو آپﷺ سے محبت کرتا ہے اسکی زندگی آسان ہو جاتی ہے۔کیونکہ آپﷺکا ہر عمل قرآن پاک کی تعلیمات کے مطابق ہے۔اس لئے آپﷺسے محبت کرنے والا بھی قرآنی تعلیمات پر عمل شروع کر دیتا ہے۔

محمدؐ کی محبت زندگی آسان کرتی ہے

ہمیشہ ہر عمل پر سایہ قرآن کرتی ہے(ص30)

اس محبت کے انسا نی کردار پر جو اثرات مرتب ہوتے ہیں ان کو یوں بیان کرتے ہیں۔

محمدؐ کی محبت فرد کو ذیشان کر ڈالے

تخیل،ذہن،جیون میں سدا مسکان بھر ڈالے(ص41)

اور اس اثر سے انسانی ذہن خوبصورت ہو جاتا ہے۔

محمدؐ کی محبت سوچ کا ساگر سجاتی ہے

محمدؐ کی محبت ذہن کو سندر بناتی ہے(ص43)

یہ محبت صحابہ کرام کی آنکھوں کا نور اور ان کی محفلوں کی جان ہے۔

محمدؐ کی محبت نور ہے چشم صحابہ کا

محمدؐ کی محبت حْسن ہے بزم صحابہ کا(ص60)

اسی لئے ڈاکٹر صاحب نے اس محبت کو اپنے دل کی تختی پر لکھ لیا ہے۔

محمدؐ کی محبت میں منور دل کی تختی ہے

اسی الفت میں ہر لحظہ درخشاں اپنی ہستی ہے(ص65)

آخر میں صرف اتنا کہوں گا کہ ڈاکٹر صاحب بہت آسان الفاظ میں اپنے عشق مصطفیٰ ؐ کو جس انداز میں بیان کیا ہے۔وہ انداز عہد حاضر میں ایک منفرد اہمیت کا حامل ہے۔اس انداز سے وہ ہم عصر شعرا کرام میں ممتاز مرتبے پر فائز ہو گئے ہیں۔ یقیناََ قاری بھی اس سے متاثر ہوگا۔اسوہ حسنہ پر عمل پیرا ہونے کی کوشش کرے گا۔اس سے معاشرہ میں خوشگوار تبدیلی آئے گی۔ میں اسے سیرت نبویﷺ کی تبلیغ کا ایک خوبصورت انداز فکر قرار دیتا ہوں۔

 

Loading...
Table of Contents of Book
ID Chapters/Headings Author(s) Pages Info
ID Chapters/Headings Author(s) Pages Info
Similar Books
Loading...
Similar Chapters
Loading...
Similar Thesis
Loading...

Similar News

Loading...
Similar Articles
Loading...
Similar Article Headings
Loading...