بے خبر تھا آگہی کا ہر دریچہ مجھ پہ وا تم نے کیا
Chapter Info
ARI Id
1689950402311_56116778
Access
Open/Free Access
Pages
۲۳
بے خبر تھا آگہی کا ہر دریچہ مجھ پہ وا تم نے کیا
میں اندھیرے میں کھڑا تھا روشنی سے آشنا تم نے کیا
ہر صدائے نرم و شیریں دب گئی تھی اک خروشِ جبر میں
چیختے چنگھاڑتے اِس ظلم کو پھربے صدا تم نے کیا
آنکھ تھی پر سب مناظر، سب مظاہر اُس کی قدرت میں نہ تھے
نوعِ انساں کی نظر کو پُر بصیرت ،پُرضیا تم نے کیا
خانۂ دل پر تسلط تھا جہالت کی اندھیری رات کا
آفتاب ِ معرفت سے پھر اُجالا صبح کا تم نے کیا
ہر بشر کی ہر نوا میں ، ہر نفس میں بھر گئی تھی آگ سی
جلتے صحرا کی ہوائے آتشیں کو پھر صبا تم نے کیا
اے مرے قرآنِ ناطقؐ! حرف سارے ہو گئے تھے بے ثمر
پھر بیاں کی خشک اور بے جان کھیتی کو ہرا تم نے کیا
Table of Contents of Book
ID | Chapters/Headings | Author(s) | Pages | Info |
ID | Chapters/Headings | Author(s) | Pages | Info |
Similar Books
Loading...
Similar Chapters
Loading...
Similar Thesis
Loading...
Similar News
Loading...
Similar Articles
Loading...
Similar Article Headings
Loading...