Search from the table of contents of 2.5 million books
Advanced Search (Beta)
Home > برگ نعت > غلام آیا ہے آقا مگر ہے شرمندہ

برگ نعت |
حسنِ ادب
برگ نعت

غلام آیا ہے آقا مگر ہے شرمندہ
ARI Id

1689950402311_56116800

Access

Open/Free Access

Pages

۶۷

غلام آیا ہے آقاؐ مگر ہے شرمندہ
جھکی ہوئی ہیں نگاہیں ، نظر ہے شرمندہ

لبوں پہ کوئی بھی اک لفظ آ نہیں پاتا
دُعا کو ہاتھ اُٹھیں کیا اثر ہے شرمندہ

ہمارے ہاتھ بھی خالی ہیں اور دامن بھی
مدینے جاتے ہیں لیکن سفر ہے شرمندہ


بڑھا سکا نہ یہ ایمان کی حرارت کو
سو میرے دل میں دہکتا شرر ہے شرمندہ

اب ایک در پہ جُھکے بھی تو کیسے جُھک پائے
کہاں کہاں اِسے رکھا کہ سر ہے شرمندہ

مجھے یقین ہے اپنے کریم آقاؐ پر
صدا کرم کی سنوں گا، ’’کدھر ہے شرمندہ‘‘

مجھے سلیقۂ توصیف ہی نہیں عابدؔ
میں نعت لکھتا ہوں لیکن ہنر ہے شرمندہ

Loading...
Table of Contents of Book
ID Chapters/Headings Author(s) Pages Info
ID Chapters/Headings Author(s) Pages Info
Similar Books
Loading...
Similar Chapters
Loading...
Similar Thesis
Loading...

Similar News

Loading...
Similar Articles
Loading...
Similar Article Headings
Loading...