Home > فضا سے کہنا > ہم بھی ہوتے ہیں کہ عشاق جہاں ہوتے ہیں
ہم بھی ہوتے ہیں کہ عشاق جہاں ہوتے ہیں
Chapter Info
ARI Id
1689954428886_56117076
Access
Not Available Free
Pages
۱۲۳
ہم بھی ہوتے ہیں کہ عشاق جہاں ہوتے ہیں
ہم سے آزاد منش اور کہاں ہوتے ہیں
تم نے جانا ہے تو پلکوں پہ ستارے کیوں ہیں
فیصلے ضبط کے یوں سب پہ عیاں ہوتے ہیں
جب تلک سانس ہے اک آس لگی ہے ہمدم
سانس کی ڈور جو ٹوٹے تو زیاں ہوتے ہیں
میں مقید ہوں تری چشم کے ایوانوں میں
حوصلے اڑنے کے بھی مجھ سے کہاں ہوتے ہیں
تم ہو دھڑکن مرے سینے میں مچلتے دل کی
خون میں ایسے جنوں زاد رواں ہوتے ہیں
مال و دولت سے فضاؔ ان کو غرض کچھ بھی نہیں
عشق والوں کے الگ سود و زیاں ہوتے ہیں
Table of Contents of Book
ID | Chapters/Headings | Author(s) | Pages | Info |
ID | Chapters/Headings | Author(s) | Pages | Info |
Similar Books
Loading...
Similar Chapters
Loading...
Similar Thesis
Loading...
Similar News
Loading...
Similar Articles
Loading...
Similar Article Headings
Loading...