Home > فضا سے کہنا > یہ آسماں جو حیرتی ہے اک ترے جمال کا
یہ آسماں جو حیرتی ہے اک ترے جمال کا
Chapter Info
ARI Id
1689954428886_56117083
Access
Not Available Free
Pages
۱۳۷
یہ آسماں جو حیرتی ہے اک ترے جمال کا
یہ حسن کیا ہے آئنہ ہے خوبی و کمال کا
یہ رنگ و نور لے رہے ہیں رہ گزار سے تری
گلاب ہو کہ چاند ہو کہ شمس ہو زوال کا
میں جنتوں کا تھا مکیں تری نگاہِ ناز سے
تاحشر مجھ سے امتحاں لیا ہے خدو خال کا
نظر سے وہ پلا کے مجھ سے کہتے ہیں کہ جائو اب
کہاں یہ حوصلہ سہوں میں لمس اُس جلال کا
میں اٹھ کے لڑکھڑا گیا تھا جب فضاؔ نے یہ کہا
یہ صورِ اسرافیل ہے، نہیں یہ پل وصال کا
Table of Contents of Book
ID | Chapters/Headings | Author(s) | Pages | Info |
ID | Chapters/Headings | Author(s) | Pages | Info |
Similar Books
Loading...
Similar Chapters
Loading...
Similar Thesis
Loading...
Similar News
Loading...
Similar Articles
Loading...
Similar Article Headings
Loading...