Home > فضا سے کہنا > چاند چہرے پہ یہ جو زلف سنوارے ہوئے ہیں
چاند چہرے پہ یہ جو زلف سنوارے ہوئے ہیں
Chapter Info
ARI Id
1689954428886_56117085
Access
Not Available Free
Pages
۱۴۱
چاند چہرے پہ یہ جو زلف سنوارے ہوئے ہیں
میری آنکھوں کے سبھی نقش اتارے ہوئے ہیں
تجھ کو دیکھا ہے تو پھر دان کیا آنکھوں کو
ہم نے جاناں یوں ترے صدقے اتارے ہوئے ہیں
باندھ رکھا ہے اسی بات نے تیرے در سے
تیرے ہونٹوں نے مرے نام پکارے ہوئے ہیں
مجھ سے کل کہتی تھی اک دھند میں لپٹی ہوئی شام
وہ تمھارے ہیں، تمھارے ہیں، تمھارے ہوئے ہیں
تجھ سے مل کر تھے زمانے بھی ہمارے ہمدم
بعد تیرے ہمیں بے انت خسارے ہوئے ہیں
چاند تکتا ہے اسے ٹکٹکی باندھے شب کو
پائوں اس نے یہ جو ندیا میں اتارے ہوئے ہیں
اس کی پوروں سے جو ٹکرائی تھی شبنم سی ہوا
شب ہوئی اور وہ قطرے سے ستارے ہوئے ہیں
کاش اک بار غزل سننے کو آئے وہ فضاؔ
اور میں کہہ دوں سبھی شعر تمھارے ہوئے ہیں
Table of Contents of Book
ID | Chapters/Headings | Author(s) | Pages | Info |
ID | Chapters/Headings | Author(s) | Pages | Info |
Similar Books
Loading...
Similar Chapters
Loading...
Similar Thesis
Loading...
Similar News
Loading...
Similar Articles
Loading...
Similar Article Headings
Loading...