Search from the table of contents of 2.5 million books
Advanced Search (Beta)
Home > جگر خوں کروں ہوں میں > درد ملے تو رنج ہی کیا ہے

جگر خوں کروں ہوں میں |
حسنِ ادب
جگر خوں کروں ہوں میں

درد ملے تو رنج ہی کیا ہے
ARI Id

1689955000102_56117193

Access

Not Available Free

Pages

۳۴

درد ملے تو رَنج ہی کیا ہے
درد بھی دل کی ایک دوا ہے

جس نے مجھ کو درد دیا ہے
اُس نے تو احسان کیا ہے

اُس کو جب تک دیکھ نہ لوں میں
دل کو سُکون کہاں ملتا ہے

رات گزرنے والی ہے جی
دل کا غبار نہیں نکلا ہے

دل کا برتن جب سے ٹُوٹا
پانی آنکھ میں بھر رکھّا ہے

میں کب تک مدہوش رہوں گا
اُن آنکھوں سے جام پیا ہے

سارے تارے دیکھ رہے ہیں
چندا مجھ کو گھُور رہا ہے

کتنے لوگ تھے دل میں صاحب!
اب تو دل ویران پڑا ہے

یادوں کی بارِش میں صادقؔ
کب سے بیٹھا بھیگ رہا ہے

Loading...
Table of Contents of Book
ID Chapters/Headings Author(s) Pages Info
ID Chapters/Headings Author(s) Pages Info
Similar Books
Loading...
Similar Chapters
Loading...
Similar Thesis
Loading...

Similar News

Loading...
Similar Articles
Loading...
Similar Article Headings
Loading...