1689955000102_56117215
Not Available Free
۸۰
کالج کی یادیں
کالج کی یادیں آتی ہیں
یہ رہ رہ کر تڑپاتی ہیں
جب کالج جایا کرتے تھے
ساجن ، بیلی مل جاتے تھے
اک دوجے کو چھیڑا کرتے
لڑتے جھگڑا بھی کرتے تھے
موجیں تھیں مستی کرتے تھے
پڑھتے تو مزہ بھی آتا تھا
پھر باتوں میں لگ جاتے تھے
اپنی دنیا میں رہتے تھے
نہ کسی کی پروا کرتے تھے
سب کیفے جایا کرتے تھے
سب مل کر کھایا کرتے تھے
اک پاکٹ سے بل جاتا تھا
پیزا ، برگر اور بریانی
ہم سب کا چسکا ہوتا تھا
پھر نکڑ والے ہوٹل سے
چائے بھی جا کر پیتے تھے
اکثر ایسا بھی ہوتا تھا
ہم چھوڑ کلاسیں دیتے تھے
پورا کالج گھوما کرتے
چپہ چپہ چھانا کرتے
بازار کہاں کے ہیں جو ہم
نہ سبھی مل کر گھومے ہوں گے
کتنے لیکچر چھوڑے ہم نے
کتنے سگنل توڑے ہم نے
سب یاد مجھے اب آتا ہے
نہ کبھی ہم نے جو سوچا تھا
وہ وہ اب میں نے سوچا ہے
دفتر سے اب فرصت ہی نہیں
میں اکثر سوچا کرتا ہوں
دفتر میں جب تھک جاتا ہوں
وہ باتیں ذہن میں لاتا ہوں
وہ یادیں ذہن میں لاتا ہوں
پھر تازہ دم ہو جاتا ہوں
لیکن اتنا کافی تو نہیں
سب یار کہاں سے لائوں میں
ڈھونڈوں میں اُن کو کہاں جا کر
وہ دن یاد بہت آتے ہیں
اور رہ رہ کر تڑپاتے ہیں
ID | Chapters/Headings | Author(s) | Pages | Info |
ID | Chapters/Headings | Author(s) | Pages | Info |