اماں ملی نہ ، ترستے رہے اماں کے لیے
Chapter Info
ARI Id
1689956803051_56117855
Access
Open/Free Access
Pages
153
اماں ملی نہ، ترستے رہے اماں کے لیے
تو زہر پی لیا تسکینِ جسم و جاں کے لیے
ہے میرے سر کو فقط تیرے نقشِ پا کی طلب
مری جبیں ہے ترے سنگِ آستاں کے لیے
خدا کرے کہ یہ ان آندھیوں سے بچ جائے
کہ تنکا تنکا جو رکھا ہے آشیاں کے لیے
نگاہِ بد سے بچے حسن کا وہ صدقہ دے
یہ مشورہ ہے مرا میرے مہرباں کے لیے
وہ ایک ایک مسافر نگاہ میں رکھے
بہت ضروری ہے یہ میرِ کارواں کے لیے
غم حیات کا سورج ہے سر پہ تو کیا غم
کسی کی یاد ہی کافی ہے سائباں کے لیے
چمن کو چھوڑ کے جانے لگے ہیں تائبؔ جی
قسم خدا کی یہ مژدہ ہے باغباں کے لیے
Table of Contents of Book
ID | Chapters/Headings | Author(s) | Pages | Info |
ID | Chapters/Headings | Author(s) | Pages | Info |
Similar Books
Loading...
Similar Chapters
Loading...
Similar Thesis
Loading...
Similar News
Loading...
Similar Articles
Loading...
Similar Article Headings
Loading...