Search from the table of contents of 2.5 million books
Advanced Search (Beta)
Home > اُردو صوت شناسی > اردو مصوتوں کا نظام

اُردو صوت شناسی |
حسنِ ادب
اُردو صوت شناسی

اردو مصوتوں کا نظام
ARI Id

1689956854451_56117892

Access

Open/Free Access

Pages

91

اردو مصوتوں کا نظام

کلام یا گفت گو کرتے ہوئے ایسی آوازیں جن کی ادائیگی میں منہ کے اندر کسی قسم کی رکاوٹ نہیں ڈالی جاتی، ان بغیر رگڑ یا رکاوٹ کے پیدا ہونے والی آوازوں کو مصوتے کہا جاتا ہے۔ بقول گوپی چند نارنگ:

’’وہ آوازیں جنہیں پیدا کرنے کےلیے ہواکےگزرنے کاراستہ نسبتاً کُھلا چھوڑدیاجاتاہے لیکن زبان اور ہونٹوں کی مختلف حرکات سے منہ کے اندرونی حصےکی شکل میں تغیر وتبدل کیاجاتاہے۔اس طرح پیداہونے والی آوازوں کو مصوتے کہاجاتاہے۔‘‘۵۱؎

مصوتے کو انگریزی زبان میں Vowelsاور عربی زبان میں حروفِ علت کہا جاتا ہے۔مصوتے کو اردو زبان میں سُر بھی کہتےہیں۔

مصوتوں کی ادائیگی کے دوران زبان کی تین طرح کی حرکت ہوتی ہے:

۱۔زبان کی نوک جب تالو کےسخت حصے کی طرف اٹھے اس طرح نکلنے والے مصوتے اگلے (Front) مصوتے کہلاتےہیں۔

۲۔جب زبان کا درمیانی حصہ اوپرتالو کی طرف اٹھے تو اس وقت پیدا ہونے والے مصوتوں کو مرکزی (Central) یا درمیانے مصوتے کہا جاتا ہے۔

۳۔ جب زبان کی جڑیاپچھلا حصہ اوپر نرم تالو کی طرف اٹھے تو اس وقت پیداہونے والے مصوتے پچھے (Back) مصوتے کہلاتےہیں۔

ان تین طریقوں سےپیدا ہونے والے مصوتوں کوماہرین لسانیات نے مختلف حصوں میں تقسیم کیاہے۔انگریزی زبان میں مصوتوں کی تعداد پانچ ہے۔ (a.e.i.o.u) انگریزی کے ان مصوتوں کوماہر لسانیات نےمزید ذیلی مصوتوں میں تقسیم کیاہے۔اردو میں مصوتوں کی تعداد مختلف ماہرین لسانیات نے مختلف لکھی ہے۔بقول ڈاکٹر محبوب عالم خان:

’’اردو کے دس اساسی مصوتوں کی نشان دہی ان بنیادی مصوتوں کے چوکٹھے میں زبان کی بلندی، جبڑوں کے فاصلے اور لبوں کی شکل کو مدِ نظر رکھتے ہوئے کی گئی ہے۔‘‘۵۲؎

یہ بات تو واضع ہے کہ مصوتوں کی ادائیگی کے وقت ہوا بغیر کسی رکاوٹ کے خارج ہوتی ہے۔لیکن یہ مصوتے زبان کی بلندی اور پستی کے سبب آواز بدلتے ہیں اور اس طرح مفہوم بدل جاتے ہیں۔

اس کےعلاوہ محمد عالم عدیل نے تیرہ مصوتوں کی فہرست لکھی ہے جس کی تفصیل درج ذیل ہے:

1۔ واؤ معروف              : u            2۔ پیش معروف               u

3۔ واؤ مجہول                 :o             4۔واؤ لین                    Unsupported image type.

5۔پیش مجہول                 o              6۔الف ممدودہ                 a

7۔ زبر معروف                 Unsupported image type.              8۔یائے معروف              :i

9۔زیر معروف                i               10۔ یائے مجہول               e:

11۔زیر مجہول         e              12۔یائے لین                 E:

13۔ زبر مجہول         E53؎

        درج بالا مصوتے انگریزی زبان سے مستعار لے کر اردو میں شامل کیے گئے ہیں ان کی علامات انگریزی زبان میں لکھی گئی ہیں ۔یہ مصوتے بعینہٖ انگریزی زبان میں بھی مستعمل ہیں۔اردو مصوتے در اصل وہ حرکات ہیں جو معروف اور مجہول صورت میں استعمال ہوتی ہیں۔  4  

ڈاکٹر گیان چند نے اپنی کتاب "عام لسانیات" میں’’اردو مصوتوں کی تعداد چودہ بتائی ہےجس کو  ایک مثلث کے ذریعے سمجھانے کی کوشش کی ہے۔

چوں کہ مصوتوں کی ادائیگی زبان کے تین حصوں سےہوتی ہے جنہیں بالترتیب اگلا مصوتہ، مرکزی مصوتہ اورپچھلا مصوتہ کہا جاتا ہے۔ ان مصوتوں میں کون سےمصوتے اگلےہیں، کون سے درمیانی اور کون سےپچھلےمصوتے ہیں ان کی تفصیل ڈاکٹر گیان چند نے یوں دی ہے: 

’’پچھلے مدور

مرکزی مدور

اگلے کشیدہ

 

اَوu:

 

اِی:i

اونچے High

اَ u

 

اِ

نچلے اونچے Lower High

اُوo:

 

اِے:e

اوپری درمیانے Higher Mid

اُo

 

خفیف e  اِے

اوسط درمیانی Mean Mid

اَوUnsupported image type.

 

اَے: E

نچلے درمیانی Lower Mid

خفیف اَوUnsupported image type.

اَ o

خفیف Eاَے

اوپری نچلے Higher Low

کشیدہ اَ a

 

 

نچلے‘‘55؎

ان مصوتوں کی ادائیگی کچھ اس طرح ہے اِن میں کچھ طویل مصوتےہیں اور کچھ خفیف، دراصل ایک ہی مصوتے کو دو حصوں میں بانٹ دیا گیا ہے۔ طویل مصوتہ اور خفیف مصوتہ۔

خفیف مصوتہ:

وہ مصوتے مختصر یاخفیف ادا ہوں گےجن کے آگے کولن[:] نہیں لگائے گئے۔

طویل مصوتے:

جن مصوتوں کے آگے کولن (:) لگائے گئےہیں وہ طویل مصوتے کے طورپر ادا ہوں گے۔

یہاں پریہ بات واضح کرنا ضروری ہے کہ ایسے مصوتے جن کو ادا کرتے وقت ہونٹوں کو گول کیا جائے تو وہ مدور مصوتے کہلائیں گے۔

اردو میں مصوتوں کی انفیت

کسی مصوتے کو ادا کرتے وقت اگر ہوا ناک کی نالی سے نکالی جائے تو وہ انفیت کا عمل کہلاتا ہے۔ انہیں انفی مصوتے کہاجاتا ہے۔ اردو کے چند مصوتوں کے علاوہ تمام مصوتوں میں انفیت موجود ہے۔ جن میں انفیت نہیں ان میں (ا) (اَ) اور (اُ) ہیں۔ اس کے علاوہ خفیف (اے) اور (او) بھی شامل ہیں۔جن مصوتوں میں انفیت موجود ہے ان کی فہرست ذیل میں دی گئی ہے۔

نمبر شمار

انفی مصوتہ

مثال

۱

اِیں

ایندھن

۲

اِں

انسان

۳

ایں

اینڈوا

۴

اَیں

اَینٹھ

۵

اَں

اندھیرا

۶

اُوں

اونچا

۷

اُں

انڈیل

۸

اُوں

اوندھا

۹

اَوں

اونٹ

۱۰

آں

آنچ

درج بالا فہرست سے ہم استنباط کر سکتے ہیں کہ اردو میں انفی مصوتوں کی تعداد دس ہے۔

اردو کے معیاری مصوتوں کی درجہ بندی

ماہرینِ صوتیات نے اردو اور انگریزی کے مصوتوں کی درجہ بندی کی ہے۔ ان میں کسی نے نزدیک آٹھ مصوتے ہیں تو کسی کے دس مصوتے لکھے ہیں۔ ان مصوتوں کی تفصیل درج ذیل ہے:

اردو کاپہلا مصوتہ (i):

زبان کامتحرک حصہ:   سامنےکا زبان کا بلند ترین حصہ: اگلے حصے کا وسط حصہ

ہونٹوں کا انداز:               غیر مدور (پھیلے ہوئے)

جبڑوں کا وسطی حصہ:  تنگ

صوتی پردے          مرتعش

مثالیں:                 نیم۔ تین وغیرہ۔

اردو کا دوسرا مصوتہ (I)

زبان کا متحرک حصہ:  زیرِ بالائی

زبان کا بلند ترین حصہ:  زبان کے اگلے حصےکا پچھلا حصہ

ہونٹوں کا انداز:                غیر مدور (پھیلے ہوئے)

جبڑوں کا وسطی فاصلہ: درمیانہ تنگ

صوتی پردے:         مرتعش

مثالیں:        یقین۔ مسکین وغیرہ۔

اردو کا تیسرا مصوتہ (e):

زبان کا متحرک حصہ:  بالائی وسطی

زبان کا بلند ترین حصہ: اگلا

ہونٹوں کا انداز:       درمیانہ (کم پھیلے ہوئے)

جبڑوں کا وسطی حصہ:  درمیانہ

صوتی پردے:         مرتعش

مثالیں:        انگریزی زبان کے الفاظ سیٹ (Set) بیڈ (Bed) وغیرہ۔

اردو کا چوتھا مصوتہ (E) :

زبان کامتحرک حصہ:  درمیانہ

زبان کا بلند ترین حصہ: درمیانہ پھیلا ہوا

ہونٹوں کا انداز:        (غیر مدور) پھیلے ہوئے

جبڑوں کا وسطی حصہ:  کشادہ

صوتی پردے:         مرتعش

مثالیں:        ہے۔ نئے وغیرہ۔

اردو کا پانچواں مصوتہ(Unsupported image type.)

زبان کا متحرک حصہ:  زیر وسطی

زبان کا بلند ترین حصہ: تمام درمیانہ حصہ

ہونٹوں کا انداز:       غیر مدور (پھیلےہوئے)

جبڑوں کا وسطی حصہ:  درمیانہ

صوتی پردے:         مرتعش

مثالیں:        انگریزی الفاظ کوٹ Cot ۔ ہوٹ Hot وغیرہ۔

اردو کا چھٹا مصوتہ (a):

زبان کا متحرک حصہ:  پچھلا

زبان کا بلند ترین مقام: پچھلے حصے کا درمیانہ حصہ

ہونٹوں کا انداز:       غیر مدور

جبڑوں کا وسطی حصہ:  کشادہ

صوتی پردے:         انتہائی مرتعش

مثالیں:        آج۔ آپ وغیرہ۔

اردو کا ساتواں مصوتہ (u: )

زبان کا متحرک حصہ:  بالائی

زبان کا بلند ترین مقام: پچھلا

ہونٹوں کا انداز:       غیر مدور (گول)

جبڑوں کا وسطی حصہ:  تنگ

صوتی پردے:         مرتعش

مثالیں:        لوٹ۔ دور وغیرہ۔

اردو کا آٹھواں مصوتہ (U: )

زبان کا متحرک حصہ:  بالائی

زبان کا بلند ترین حصہ: آخری

ہونٹوں کا انداز:       مدور (گول)

جبڑوں کا وسطی حصہ:  درمیانہ تنگ

صوتی پردے:         مرتعش

مثالیں:        نیم۔ میم وغیرہ۔

اردو کا نواں مصوتہ (o):

زبان کا متحرک حصہ:   اوپری درمیانہ

زبان کا بلند ترین حصہ: آخری

ہونٹوں کا انداز:               مدور (گول)

جبڑوں کا وسطی حصہ:  درمیانہ

صوتی پردے:         مرتعش

مثالیں:        مور۔ ڈور وغیرہ۔

اردو کا دسواں مصوتہ(:Unsupported image type.) 

زبان کا متحرک حصہ:  پچھلا درمیانی

زبان کا بلند ترین حصہ: پچھلا پھیلا ہوا حصہ

ہونٹوں کا انداز:       مدور

جبڑوں کا وسطی حصہ:  کشادہ

صوتی پردے:         مرتعش

مثالیں:        رنگ۔ سنگ وغیرہ۔

اردو کے دوہرےمصوتے

دوہرے مصوتوں کےلیے جڑواں مصوتوں کی بھی اصطلاح استعمال کی جاتی ہے۔ انگریزی میں دوہرے مصوتے کو (Dipthong) کہا جاتا ہے۔ کچھ ماہرین صوتیات نے اسے مخلوط مصوتہ بھی کہا ہے۔ ڈاکٹر گیان چند نے اس دہرےمصوتے کے ضمن میں لکھا ہے کہ:

’’جڑواں مصوتہ ایک Vowel Glide ہے۔یعنی اس کی ادائیگی میں اعضائے نطق ایک مصوتے کےمخرج سے روانہ ہو کرتیزی کے ساتھ دوسرے مصوتے کے مقام تک پہنچتےہیں یعنی یہ محض دو مصوتوں کے اجتماع کے مترادف نہیں اس میں کئی شرائط ہیں:

۱۔ دونوں مصوتے ایک کوشش اور سانس کے ایک جھٹکے میں ادا ہونے چاہئیں، اس طرح کہ سننے میں گویا واحد آوازمعلوم ہو۔

۲۔ یہ ہمیشہ ایک صوت رُکن Syllable ہوتا ہے۔

۳۔اصولاً اس میں آواز کی گونج میں کوئی نشیب وفراز نہیں ہوتالیکن واقعہ یہ ہے کہ اس کےپہلے اور آخری اجزاء میں سے  ایک نسبتاًزیادہ نمایاں ہوتاہے۔‘‘5

اکثر دوہرے مصوتے کا پہلا حصہ دوسرے حصے کےمقابلے میں زیادہ واضح ہوتا ہے۔ دوہرے مصوتے کےلیے ضروری ہے کہ وہ یک رکنی ہوتاہے۔ یعنی ایک ہی رُکن Syllable کا حصہ ہوتا ہے۔ اکثر دیکھا گیا ہےکہ اردو کی رُکنی ساخت باقی زبانوں کی رُکنی ساخت سے مختلف ہے بہت کم ایسا ہوتاہے کہ اردو میں دوہرے مصوتےیکجا ہو سکیں، دوسرے مصوتے دوطرح کے ہوتےہیں ایک کو گِرتا ہوا مصوتہ Falling diphthongs جب کہ دوسرے کو ابھرتا ہوا مصوتہ Rising diphthongs کہا جاتا ہے۔جب کہ اس کے برعکس انگریزی زبان میں زیادہ تر گرتے ہوئے Falling diphthongs ہوتےہیں۔

انگریزی مصوتے

برطانوی انگریزی میں جن مصوتوں کو شامل کیا گیا ہے، ان کی تعداد بارہ ہے۔ ان تمام مصوتوں کی علامات اور صحیح تلفظ درج ذیل ہے:

1.     [i:] =seat

2.     [i]- sit

3.     [e]=set

4.     [ae]=cat

5.     [a:] =task

6.     [Unsupported image type.] =hot

7.     [Unsupported image type.:] =horse

8.     [u]=book

9.     [u:] =root

10. [A] =cut

11. [Unsupported image type. ]=cup

12. [a:]=seat

انگریزی کے دہرے مصوتے

انگریزی زبان میں نو (9) دوہرے مصوتے ہیں۔ جن میں چار مرکزی دوہرے مصوتے ہیں۔

مرکزی دوہرے مصوتے                              دوہرے مصوتے

[au]=coud                                [Unsupported image type.i] =boy

[ou]=most                                [Unsupported image type.Unsupported image type.] =four

[eUnsupported image type.]=there                                [ue] =fluent

[ue]=leave                                       [ai] =foot

[ie]=peak

اردو میں مصوتوں او ردوہرے مصوتوں کی تقسیم

اردو میں سات مصوتے، چار دوہرے مصوتے اور تین مرکزی مصوتے ہیں۔ جن کی علامات اور مثالیں درج ذیل ہیں۔

علامات        مثالیں

[i]    =      تیس ، ایمان وغیرہ

[i]    =      انسان، دنیا وغیرہ

[a]   =      آج، آس وغیرہ

[E]   =      ریل، پیل وغیرہ

[o]   =      اولا، بول وغیرہ

[U]  =      کُھل، دُحل وغیرہ

[E]   =      کب ، کل وغیرہ

اردو کے دہرے مصوتے

علامات        مثالیں

[ai]  =      اور۔ آؤ وغیرہ

[au]  =      ہیں۔ پائیں وغیرہ

[ie]  =      کئی ۔ نئی وغیرہ

[au:] =      موت۔ فوت

اردو کے مرکزی مصوتے

علامات        مثالیں

[e]   =      سے۔لے وغیرہ

[i]    =      کی۔ لی وغیرہ

[U]  =      تو۔ چھو وغیرہ

اردو مصوتوں کے سلسلے میں یہ بات تو جہ طلب ہے کہ خفیف آوازیں عموماً لفظ کے آخر میں نہیں آتیں۔ مثلاً خفیف [u]  ۔ [i] اور خفیف [e] الفاظ کے آخر میں نہیں آتے۔ علاوہ ازیں یہ جاننا بھی ضروری ہے کہ دوسری بہت سی آوازیں ہیں جو اردو میں استعمال ہوتی ہیں، مگر نقشے میں شامل نہیں ہیں۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ یہ دوسری آوازیں اپنی الگ حیثیت نہیں رکھتیں۔ بل کہ وہ انہی سات میں سے کسی ایک ذیلی آواز کا رکن ہوتی ہیں۔ مثلاً ان الفاظ میں محترم، معظم وغیرہ میں جو [O] استعمال ہوا ہے وہ نقشے میں شامل نہیں ہے۔ اور یہ [o] کےمقابلے میں خفیف ہے۔

مصوتی تضاد

اردو مصوتے اپنی خصوصیات، استعمال اور محلِ وقوع کے اعتبار سے ایک دوسرے سے تضاد رکھتے ہیں ۔ جنہیں مصوتی تضاد کہا جاتا ہے۔ انہیں زبان کے تین حصوں یعنی اگلا ،درمیانی اور پچھلا۔ زبان کی اٹھان کا بالائی حصہ ، وسطی حصہ اور نچلا بالائی حصہ ہونٹوں کے مدور اور غیر مدور ہونے  سے پہچانے جاتے ہیں۔ مصوتوں کے اس باہمی تضاد کو ذیل میں مثالوں کے ساتھ پیش کیا گیا ہے۔

زبان کے اعتبار سے تضاد

الف:

اگلا:   پچھلا:          مثالیں

/ي/ :/اُو/ =      /سیل:/ہوں/

/اَ/   :/او/ =      /سَن/ :/سُن/

/یے/        :/او/ =      /سَیل/:     /مول/

/اے/: /او/       =      /سیل/:/مول/

ب:

اگلا:   درمیانی:               مثالیں

/اے/:/َ/       =      /کھیل/:/مل/

زبان کی اٹھان کی مختلف زاویوں سے تضاد

/میل/       /بل/ /میل/       /مَیل/

/َ/         /ذیل/       /مَل/         /مال/

/مول/      /مُلا/ /مول/      /مَول/

اردو کے مِلواں مصوتے

اردو کے ملواں مصوتوں کی تعداد دو ہیں۔ جو کہ درج ذیل ہیں:

/اي/:       اگلا ملواں سادہ مصوتہ: جیسے ، کیسے وغیرہ

/اَو/: پچھلا ملواں مصوتہ: اولیا، مولا وغیرہ

انگریزی زبان میں کل بارہ دوہرےمصوتے ہیں جن میں چارمرکزی دوہرے مصوتے ہیں اور باقی دوسرے دوہرےمصوتے۔

انگریزی مصوتوں کی تفصیل درج ذیل ہے:

1۔    i:                                      2۔    i

3۔    e                                      4۔    Unsupported image type. e

5۔    a:                                     6۔    Unsupported image type.

7۔     Unsupported image type.                                      8۔    u

9۔    u:                                     10۔   a

11۔  Unsupported image type.                                      12۔  a:    

انگریزی کے برعکس اردو میں بنیادی طورپر دوہرےمصوتے دوہیں:

(i  a) اور     (u  a)

اس ضمن میں اقتدار حسین خان لکھتےہیں کہ:

’’دوہرے مصوتے (i a) اور (u a) ہیں۔ جو مرکزی مصوتے (a) سے (i) کی طرف اور (u) کی طرف مائل ہوتےہیں (i a) کی مثالیں کئی۔ بھئی وغیرہ۔‘‘57؎

اردو مصوتوں میں خصوصیت پائی جاتی ہے کہ اس کی خفیف آوازیں عام طور پر لفظ کے آخر میں نہیں  آتیں۔ شروع یا درمیان میں کثرت سے پائی جاتی ہیں۔ علامتی طورپرخفیف تر مصوتے کےلیے ’’V‘‘ کی علامت استعمال ہوتی ہے۔ جب کہ طویل تر مصوتے کی علامت ’’V‘‘ استعمال ہوتی ہے۔ ’’      ٓ ‘‘ کی علامت بطورِ غنائی استعمال ہوتی ہے اور چھوٹی سی لکیر---- کسی بھی رُکن کی تقسیم کی علامت ہے۔ اِن مصوتوں کے اظہار کے لیے ڈاکٹر گیان چند نے درج ذیل مثالیں پیش کی ہیں:

’’آؤ (طویل اُو کے ساتھ)                       v۔v

مائی۔ کوئی (آخری مصوتہ طویل ہے)    v۔cv

لاؤں۔ (آخری مصوتہ طویل ہے)             v۔cv

میاں۔                                cv۔cv‘‘85؎

جیسا کہ یہ بات پہلے واضح کی جا چکی ہے کہ اردو کے جڑواں یا دوہرے مصوتے اکٹھے آتے ہیں ان میں کوئی وقفہ نہیں پایا جاتا۔ اگر وقفہ ہو تو وہ دہرا مصوتہ نہیں بلکہ مصوتی خوشہ کہلائے گا۔

اس کی وضاحت کرتے ہوئے ڈاکٹر گیان چند لکھتےہیں کہ:

’’دو طویل مصوتے ملا کر جڑواں مصوتے نہیں ہو سکتے، کیوں کہ وہ الگ الگ رُکن بن جاتےہیں۔ جب کہ جڑواں مصوتہ کا ایک جزو دوسرے کے مقابل میں دھیما رہتا ہے، جس کی وجہ سے اسے Consonental Vowalکہا جاتا ہے، مثلا (a) کا آخری جُزو، لیکن دوسرا جُزو بھی طویل ہو جائے (:ai) تو پھر یہ جڑواں مصوتہ نہیں رہے گا۔‘‘59؎

صوت رکن

ہم زبان سے بے شمار الفاظ ادا کرتے ہیں۔ ان الفاظ کی ادائیگی اور سانس کی ہوا میں ایک خاص ربط ہوتا ہے۔ زبان سے ادائیگی کے وقت تمام تر صوتی آوازیں تنفسی گروہ کہلاتی ہیں۔ یہ آوازیں ہوا کے بہاؤ کے ساتھ ربط رکھتی ہیں، اس گروہ کو صوت رکن کہاجاتا ہے۔ کسی بھی تحریر یا تقریر کو صورت رُکن میں منقسم کیا جا سکتا ہے۔ مثلاً اکثر۔ یہ ایک لفظ ہے لیکن اس میں دو صوت ہیں۔ اک+ثر۔ اسی طرح ایک لفظ ہے ’’کلکتہ‘‘۔ اب اس لفظ کو صوت رُکن کے لحاظ سے تین حصوں میں تقسیم کیا جا سکتا ہے۔ کل۔ کت۔ تہ۔ یہ لفظ تین صوت رکن کہلائے گا۔

ایک بات یہاں واضح کرنا ضروری ہے کہ صوت رُکن کا مطالعہ مسموع آوازوں کے اعتبار سے کیا جاتا ہے۔ مسموع (Voiced) آوازیں ایسی آوازیں ہوتی ہیں جن کو ادا کرنے میں ارتعاش یا رگڑ پیداہوتی ہے چوں کہ تمام مصوتے مسموع ہیں اس لیے یہ زیادہ تر گونج دار ہوتے ہیں۔ صوت رکن عام طور پر مصوتوں کے متعلق سمجھا جاتا ہے۔ مطلب یہ کہ جس لفظ کے جس قدر مصوتے ہوں گے اسی قدر اس کے صوت رُکن ہوں گے۔ اگر یہ کہاجائے کہ صوت رُکن ایک مصوتہ ہے تو بے جا نہ ہو گا۔ کسی بھی مصوتے کے بغیر صوت رُکن مکمل نہیں ہوتا۔ صوت رکن مختلف مصوتوں کے مطالعے میں اہمیت کا حامل ہوتا ہے۔ اس سلسلے میں اقتدار حسین لکھتےہیں کہ:

’’صوتیاتی صوت رُکن وہ ٹکڑے جن میں تقسیم کرنے کا فائدہ یہ ہے کہ ہمیں لفظ کا تلفظ نیز اس پر بل کے اور سُر لہر کے اصول کے مطالعہ میں آسانی ہو جاتی ہے۔ بولتے وقت کچھ صوت رُکن بل دار اور کچھ بغیر بل کے ہوتے ہیں جن صوت رکن پر بَل ہوتاہے وہ نسبتاً لمبے اور جن پر بل نہیں ہوتا وہ نسبتاً چھوٹے ہوتےہیں۔‘‘60

مصوتی تسلسل

جب لفظ کے آغاز، وسط یا آخر پر دو یا زیادہ مصوتے ایک ساتھ آ جائیں تو انہیں مصوتی تسلسل کہا جاتا ہے۔ اس حوالے سے چند مثالیں ذیل میں پیش کی گئی ہیں۔

اے +ای= تئیس۔ پائیں۔

اَ+ای= کئی۔بھئی

اُ+او= شعور۔ظہور

مصوتی تسلسل کے حوالے سے شمشاد زیدی نے ایک خوبصورت چارٹ پیش کیا ہے جس سے مصوتی تسلسل کو سمجھنا بہت آسان ہے۔

دوسرا رکن

پہلا رکن

 

 

ای

اِ

اے

آ

او

او

اے

P

O

O

P

P

O

اَ

P

P

O

P

P

O

آ

P

P

O

O

P

P

او

P

O

O

P

P

O

اُ

P

O

P

P

P

P

او

P

O

P

P

P

61؎P

مصوتی تسلسل کی چند مثالیں درج ذیل ہیں:

۱۔     اُو      +     آ              توقعات

۲۔    اُو      +     آ              دوآبہ

۳۔    آ      +     آؤ             ماعون

۴۔    آ      +     او              لاؤ

۵۔    اؤ      +     اؤں           چھوؤں

۶۔    اُ       +     اي            لائی۔کھائی

۷۔    آ      +     اَ               طاقت

۸۔    اے   +     ای            تئیں

۹۔    اَ       +     ای            بھائی

۱۰۔   آ      +     اَ               مآل

۱۱۔    اَ       +     اَ               تعَجُّبْ

۱۲۔   او      +     ای            کوئی

۱۳۔   او      +     اے           کھوئے

        ۱۴۔   او      +     او              روؤ

        یہ بات واضح رہے کہ جہاں مصوتی تسلسل آتا ہے وہاں رکن قطع ہو جاتا ہے۔

مصوتی فونیم

اردو میں دس مصوتی فونیم ہیں اور ان کے علاوہ دو مصوتے خفیف (اے) اور (او) ہیں، اس طرح کل ملا کے بارہ مصوتی فونیم بنتی ہیں جس کو ہم یوں ظاہر کر سکتے ہیں:

مثالیں

’’۱۔ / ای/ …/اِ/             میل۔ مِل

۲۔ / اِ/… /اے/            تِل۔ تیل

۳۔ / اے/… /اَے/        مِیل۔ مَیل

۴۔ / اَے/ … /آ/          تیر۔ تار

۵۔ / آ/ …/اَ/                      پار۔ پَر

۶۔ / اَ/ …/اَوْ/                       در۔ دور

۷۔ / اوْ/ …/ اُ/               صور۔سُر

۸۔ / اُ/ … /او/               مڑُ۔ موڑ

۹۔ / اُو/… /اَو/              بور۔ بُور

۱۰۔ / اِ/… /اَ/                       دِل۔ دَل

۱۱۔ / اُ/ … /اَ/                پُل۔پَل

۱۲۔ / اُ/ … /اِ/                گُل۔گِل‘‘6

ذیلی فونیم

جیسا کہ پہلے بتایا گیا ہے کہ اردو میں دس مصوتی فونیم کے علاوہ دو خفیف مصوتے بھی شامل ہیں جو کہ درج ذیل ہیں:

]اے[

]او[

یہ دونوں خفیف مصوتے ہمیشہ  /ہ/کے آواز سے پہلے یا بعد میں تلفظ ہوتے ہیں۔ اس ضمن میں چند مثالیں درج ذیل ہیں:

                /ہ/سے پہلے                          /ہ/ کے بعد

خفیف] اے[ بہنا۔سہنا                              بحر ۔ لہر

                احساس۔ رحمت                               بحث

خفیف ]او [    عہدہ۔تحفہ                            بہت  

انفی مصوتی فونیم

        اُردو زبان میں تمام مصوتوں کی انفعیت  کو فونیم کہا جاتا ہے۔ یہ اصلی جوڑے الفاظ کے معانی میں کی گئی تفریق میں معاون ثابت ہوتے ہیں۔ 

اردو کے نیم مصوتے

کسی لفظ کی ادائیگی کے وقت ہوا نہ تو رُکتی ہے اور نہ ہی رگڑ کھاتی ہے اس طرح کے حروف نیم مصوتے کہلاتے ہیں۔

نیم مصوتے کے بارے میں ڈاکٹر اقتدار حسین خان یوں لکھتےہیں:

’’ان کو بے جا رگڑ جاریہ بھی کہتے ہیں۔ ان کے بولنے میں اعضاء اتنے قریب نہیں ہوتے کہ رگڑ پیدا ہو سکے۔ اس طرح ان کا طرزِ تلفظ ایک مصوتہ کی طرح ہوتا ہے لیکن ان کا کام مصمتے کی طرح ہوتا ہے کیوں کہ یہ صوت رُکن میں مصمتوں کا مقام لیے ہوئے ہوتے ہیں۔ اس طرح یہ پورے طور سے نہ مصمتہ ہیں نہ مصوتہ، اس لیے ان کو نیم مصوتہ کہا جاتا ہے۔‘‘63

اردو میں صرف دو نیم مصوتے ہیں ’’و‘‘ اور ’’ی‘‘۔

’’و‘‘ ایک مسموع لب دنتی نیم مصوتہ ہے۔ جب کہ ’’ی‘‘ ایک مسموع تالوی نیم مصوتہ ہے۔ ’’و‘‘ کو ادا کرتے ہوئے نچلا ہونٹ اوپری دانتوں کو چھوتا ہے۔ اس لیے اسے لب دنتی کہاجاتا ہے۔ جب کہ ’’ی‘‘ کی آواز نکالتے وقت زبان کا درمیانی حصہ اوپر کی طرف تالو کو اٹھتا ہے۔ ان آوازوں کے نکلنے سے ارتعاش پیدا ہوتی ہے۔ اس لیے دونوں آوازیں مسموع کہلاتی ہیں۔ ان کی مثالیں درج ذیل ہیں:

کوا، وار، یہاں، بیان وغیرہ۔

 

اردو مصوتوں کی درجہ بندی

جیسا کہ پہلے بیان کیا جا چکا ہے کہ اردو مصوتوں کو تین حصوں میں تقسیم کیا گیا ہے۔ ان کی تقسیم اس طرح بیان کی گئی ہے:

۱۔ اگلا مصوتہ                   ۲۔ درمیانہ مصوتہ                     ۳۔ پچھلا مصوتہ

اس جدول میں ہم ان تمام مصوتوں کی درجہ بندی کریں گے کہ کون سے مصوتے اگلےہیں، کون سے درمیانی اور پچھلے مصوتے ہیں۔ اس جدول سے ہم مصوتوں کی جان کاری میں آسانی پیدا کر سکتے ہیں۔

مصوتے

اگلے مصوتے

درمیانے مصوتے

پچھلے مصوتے

ی

P

مثالیں ایمان، تین

O

مثالیں

O

مثالیں

ِ

P

ارادہ، ستم

O

 

O

 

اَے

P

تیل۔ ایک

O

 

O

 

اِے

P

اکیلا، کیسا

O

 

O

 

َ

O

 

P

عرصہ

O

 

ا

O

 

P

عادت

O

 

او

O

 

O

 

P

خوش، دودھ

ُ

O

 

O

 

P

مسلم، اُداس

او

O

 

O

 

P

مور، جو

او

O

 

O

 

P

اوسط، سو

درج بالا جدول سے ہم مصوتوں کی تقسیم آسانی سے کر سکتے کہ اردو کے کل دس مصوتوں میں اگلے مصوتے کتنےہیں۔ درمیانے کتنے ہیں اور پچھلے مصوتوں کی تعدادکتنی ہے۔ اردو مصوتوں کی تعداد:

اگلے مصوتے:         ۰۴                    درمیانی مصوتے:      ۰۲

پچھلے مصوتے:         ۰۴                    کل مصوتے:          ۱۰

اس کے علاوہ دو انفائی اور دونیم مصوتے شامل ہیں۔

اردو کے تہرے مصوتے:

کسی زبان میں بہت کم ایسے مصوتے ہیں جو تہرے ہوں۔ ان سے مراد یہ ہے کہ جب تین مسلسل مصوتے ایک صوت رکن کے طور پر استعمال ہوں وہ تہرے مصوتے کہلاتے ہیں۔اس کی مثال انگریزی کے لفظ Hew کی لی جا سکتی ہے۔

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

 

Loading...
Table of Contents of Book
ID Chapters/Headings Author(s) Pages Info
ID Chapters/Headings Author(s) Pages Info
Similar Books
Loading...
Similar Chapters
Loading...
Similar Thesis
Loading...

Similar News

Loading...
Similar Articles
Loading...
Similar Article Headings
Loading...